hamare masayel

قرض کی زکوٰۃ کا حکم

حل (سلسلہ نمبر: 630)

قرض کی زکوٰۃ کا حکم

سوال: دس لاکھ روپے تھے سال مکمل ہونے ہی والا تھا ایک بندے نے قرض لے لیا اسکی زکوٰۃ کا کیا  ہوگا؟

 المستفتی: ابن مبشر الاعظمی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: جس شخص نے قرض لیا، اگر وہ ادائیگی کا وعدہ کررہا ہے اور جلد ہی ادا کردے تو اس وقت اس کی زکوٰۃ نکال دیں، اور اگر کئی سال بعد ادا کرتا ہے تو اس وقت جتنے سال گذرے ہوں گے سب کی زکوٰۃ دینی ہوگی، تاہم سہولت اس میں ہے کہ آپ ہر سال کی  زکاۃ ادا کرتے رہیں، ورنہ قرض کی واپسی کے بعد ایک ساتھ گذرے ہوئے تمام سالوں کی زکاۃ ادا کرنے میں دشواری ہوسکتی ہے۔

الدلائل

واعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ فتجب زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل عند قبض أربعين درهما من الدين القوي كقرض.( رد المحتار: 2/ 305، بیروت).

ولو كان الدين على مقر مليء… فوصل إلى ملكه لزم زكاة ما مضى. (رد المحتار: 2/ 266-267، بیروت).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

6- 9- 1442ھ 19- 4- 2021م الاثنين.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply