پراویڈنٹ فنڈ پر زكاة

پراویڈنٹ فنڈ پر زكاة

پراویڈنٹ فنڈ پر زكاة

مالی حقوق کی ادائیگی کسی کے ذمہ واجب ہو تو اسے دَین کہاجاتا ہے، اور اس کی تین قسمیں ہیں: دین قوی، دین متوسط، دین ضعیف۔

دین قوی یہ ہے کہ کسی کو نقد رقم یا سو نا چاندی بطور قرض دے رکھا ہو یا سامانِ تجارت کو فروخت کیا ہو اور اس کا عوض باقی ہو اوردینے والے کے پاس قرض کا ثبوت یا لینے والے کو اعتراف ہے، اس طرح کا دین اگر کئی سالوں کے بعد وصول ہو تو بھی گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ فرض ہوگی اوراگر مکمل دین ایک ساتھ نہ ملے تو جتنا ملتا جائے اس کی زکوٰہ ادا کر تا رہے بشرطیکہ وصول شدہ قرض نصاب زکوٰۃ کے پانچویں حصے کے بقدر ہو، مثلاً اگر چاندی ہو تو چالیس درہم وصول ہونے پر ایک درہم بطور زکوٰۃ نکالنا ہوگا اور اگر اس سے کم وصو ل ہو تو فی الحال اس کی زکوٰۃ نہیں ہے، البتہ جب بھی حاصل ہوجائے تو گذشتہ کی زکوٰۃ واجب ہوگی۔

دین متوسط یہ ہے کہ سامانِ تجارت کے علاوہ کسی اور چیز کو فروخت کیا ہو اوراس کا عوض باقی ہو جیسے کہ کھیتی کی زمین یا گھریلو سامان کو فروخت کیا ہواوراس کی قیمت باقی ہو، یہ دین بھی جب وصول ہو تو گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ واجب ہوگی، البتہ اگر تھوڑا تھوڑا وصول ہو تو اس میں فی الحال اسی وقت زکوٰۃ ہے جب نصاب کے بقدر وصول ہوجائے، اس کے برخلاف دین قوی میں نصاب کے پانچویں حصے کے بقد ر بھی حاصل ہوجائے تو فی الحال اس کی زکوٰۃ نکالنی ہوگی، یہی دونوں کے درمیان فرق ہے۔

دین ضعیف وہ ہے جو کسی مال کا عوض نہ ہو بلکہ وہ کسی حق اور منفعت کا بدل ہو، جیسے کہ شوہر کے ذمے مہر یا بیوی کے ذمے خلع کی رقم باقی ہو، ایسے قرض کا حکم یہ ہے کہ اس پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی جب وہ قبضہ میں آجائے اوروصول ہونے کے بعد اس پر ایک سال گزر جائے، اس پر گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔

پراویڈنٹ فنڈ کے لیے ملازم کی تنخواہ سے کاٹ کر جو رقم جمع کی جاتی ہے وہ ’’دین ضعیف‘‘ کے حکم میں ہے، اس لیے اس پر اسی وقت زکوٰۃ واجب ہوگی جب قبضہ میں آجائے اور اس کے بعد اس پر سال گزر جائے، گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ اس میں واجب نہیں ہوگی۔ اور جمع کردہ سے زائد رقم اس کے لئے حلال ہے ۔

یہ حکم اس وقت ہے جب کہ ملازم قانونی طور پر تنخواہ سے  پی ایف کے بقدر رقم کم لینے کا پابند ہو اور اگر قانون کے اعتبار سے کوئی مجبوری نہیں ہے بلکہ ملازم برضا و رغبت اپنی تنخواہ سے پی ایف کے بقدر رقم منہا کرا‌دیتا ہے تو وہ قرض ہے اور دین قوی کے حکم میں ہے اور وصول ہونے پر گذشتہ سالوں کی زکاۃ بھی واجب ہوگی ۔اورجمع کردہ سے زائد رقم سود ہے ۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply