پچھلی صف میں تنہا نماز کا حکم
سوال: جماعت کی نماز میں پچھلی صف میں تنہا نماز پڑھنے کی شرعی حیثیت مدلل بیان فرماکر ممنون فرمائیں۔
المستفتی: ظفر احمد مکی بھیرہ ولید پور۔
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب:
اگلی صف میں گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے اگر کوئی شخص پچھلی صف میں تنہا نماز پڑھے تو اس کی نماز بلاکراہت درست ہو جائے گی ؛البتہ اگر اگلی صف میں کوئی ایسا آدمی جو اس مسئلہ کے متعلق معلومات رکھتا ہو اور اس کو کھینچنے سے اس کی نماز فاسد ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو اس کو کھینچ کر اپنے ساتھ کھڑا کر کے نماز پڑھنا بہتر اور اولی ہے۔ (فتاوی قاسمیہ)
الدلائل
أتی جماعة ولم یجد في الصف فرجة قیل یقوم وحده ویعذر وقیل: یجذب واحدا من الصف إلی نفسه فیقف بجنبه والأصح ما روی هشام عن محمد أنه ینتظر إلی الرکوع، فإن جاء رجل وإلا جذب إلیه رجلا أو دخل في الصف، ثم قال في القنیة: والقیام وحده أولیٰ في زماننا لغلبة الجهل علی العوام، فإذا جره تفسد صلاته۔ (شامي کتاب الصلاة، باب ما تفسد الصلاة، مطلب إذا أتردد الحکم بین سنة وبدعة، کراچی 2/647، زکریا 2/416، عالمگیری، کتاب الصلاة، باب مایفسد الصلاة، الفصل الثانی فیما یکره 1/107، التاتارخانیة، کتاب الصلاة، الفصل الرابع في مایکره في الصلاة، ومالایکره 1/569، جدید زکریا 2/212، رقم: 2196، عزیز الفتاوی 1/187).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 28- 11- 1440ھ 1- 8- 2019م الخمیس.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.