hamare masayel

گلہری کھانا جائز نہیں، موذی جانور کا کھانا حلال نہیں

(سلسلہ نمبر: 397)

گلہری کھانا جائز نہیں

سوال: گلہری کا کھانا کیسا ہے؟ دورہ (مرگی) کی بیماری میں عام طور سے لوگ کھلاتے ہیں شرعی نقطہ نظر سے اس کا کھلانا کیسا ہے؟

المستفتی: محمد اسماعیل، ادری، مئو۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

گلہری ایک موذی جانور ہے جس کا کھانا حلال نہیں، فتاوی محمودیہ میں لکھا ہے: “گلہری کو فارسی میں موش خرما اور عربی میں فارۃ النخل کہتے ہیں، حیاۃ الحیوان میں ہے: فأرۃ بجمیع انواعہ بالاجماع حرام”. (فتاویٰ محمودیہ: 18/ 235).

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ. ﴾ (البقرة: 168).

وقال تعالى: ﴿الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (الأعراف: 157).

قال ابن عباس: ” ويحرم عليهم الخبائث “، وهو لحم الخنـزير والربا، وما كانوا يستحلونه من المحرَّمات من المآكلِ التي حرمها الله. (تفسير الطبري، سورة الأعراف: 157).

فأرۃ بجمیع انواعه بالإجماع حرام”. (حیاۃ الحیوان اردو: 2/ 501، ادارہ اسلامیات لاہور).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

21- 11- 1441ھ 13- 7- 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply