گندے پانی کا فلٹر کے بعد استعمال
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
گھروں اور دیگر جگہوں پر استعمال شدہ پانی کو _ جس میں پیشاب وپائخانہ اور دوسری گندگیوں کی آمیزش بھی ہوتی ہے_ نالی کے ذریعے کسی جگہ جمع کرلیا جائے اور پھر اسے فلٹر کر لیاجائے جس کے نتیجے میں اس کا رنگ، بو، مزا اورخاصیت عام پانی کی طرح ہوجائے اور گندگی کاکوئی اثر باقی نہ رہے توکیا اسے پینا یا وضو و غسل وغیر ہ میں اسے استعمال کرنا درست ہے؟
اس سلسلے میں دو طرح کے نقطہ نظر پائے جاتے ہیں، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فلٹر کی وجہ سے اس کی حقیقت نہیں بدلتی ہے بلکہ صرف بدبو دار اور نقصان دہ اجزاء اور رنگ کو نکال لیاجاتا ہے، اس لیے اسے پاک نہیں سمجھا جائے گا، نیز طبعی طور پر گندے پانی سے گھن محسوس ہوتی ہے اور بدبو، رنگت اور اثرات وغیرہ کی تبدیلی کے باوجود اس کے استعمال سے کراہت ہوگی۔
اس کے برخلاف بعض علماء کا خیال ہے کہ اگر فلٹر کرنے کی وجہ سے پانی اپنی پہلی کیفیت پر لوٹ آئے اور نجاست کا کوئی اثر باقی نہ رہے، تو اسے پاک سمجھاجائے گااور اسے پینا بھی درست ہے بشرطیکہ اس کے استعمال سے صحت کونقصان نہ پہنچے، اور اگر ایسا ہے تو اس کے استعمال سے منع کیاجائے گا لیکن ناپاک ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ مضر صحت ہونے کے باعث، ان کی دلیل یہ ہے کہ کسی چیز کے پاک ہونے کے لیے اس کی حقیقت کا بدلنا ضروری نہیں بلکہ ناپاکی کے اثرات کا ختم ہوجانا کافی ہے۔
جیسے کہ شراب ناپاک ہے لیکن اگر سرکہ بن جائے تو پاک ہوجاتا ہے، سرکہ بننے میں اس کی حقیقت ختم نہیں ہوتی بلکہ صرف اس کی نشہ آور ہونے کی کیفیت ختم ہوجاتی ہے، اسی طرح سے حنفیہ، مالکیہ اور ابن حزم کے نزدیک شراب میں نمک وغیرہ ڈال کر اسے سرکہ بنالیاجائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے، اسی طرح سے ناپاک کھال دباغت کی وجہ سے پاک ہوجاتی ہے، حالانکہ دباغت کی وجہ سے کھال کی حقیقت نہیں بدلتی بلکہ اس کے ناپاک اجزاء ختم کر دیے جاتے ہیں، اس لیے جو چیزیں بذات خود نجس نہ ہوں بلکہ نجاست کی آمیزش کی وجہ سے نجس ہوگئی ہوں، اگر کسی ذریعے سے اس کے ناپاک اجزا ء کو نکال دیاجائے تووہ پاک ہوجائیں گی، کیونکہ جو چیزیں ذاتی حیثیت سے ناپاک نہ ہوں بلکہ نجاست مل جانے کی وجہ سے ناپاک ہوگئی ہوں، ان میں انقلاب عین ضروری نہیں بلکہ انقلاب وصف کافی ہے۔
الدلائل
بخلاف جلد الميتة فإن عين الجلد طاهرة، وإنما النجس ما عليه من الرطوبات، وأنها تزول بالدباغ. بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 85)
لأن الشرع رتب وصف النجاسة على تلك الحقيقة، وتنتفي الحقيقة بانتفاء بعض أجزاء مفهومها فكيف بالكل، فإن الملح غير العظم واللحم، فإذا صار ملحا ترتب حكم الملح. فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/200، 201)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.