اسلام میں صفائی کا وسیع مفہوم، اہمیت اور طبّی فوائد
سلمان وسیم خان معلم انجمن اسلام الانا انگلش ہائی اسکول سی ایس ٹی ممبئی
اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔مذہب اسلام خالق کائنات کاپسندیدہ اور آخری دین ہے۔خاتم النبیین حضرت محمد مصطفے ؐ نے نہ صرف انسانوں تک اللہ کا پیغام پہنچایا بلکہ عملی طور پر اس کا نمونہ بھی پیش کر دیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ خالق کائنات کا کو ئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہے۔خالق دو جہاں نے ہمارے جینے کے بے شمارچیزیں پیدا کی ہیں،بہت ساری چیزیں حلال کی ہیں،اور کچھ اشیاء کے استعمال سے ہمیں روک دیا،جو در حقیقت ہمارے لئے نقصان دہ ہیں،اور جن کے برتنے میں ہماری دنیا وآخرت کی تباہی کا اندیشہ ہے۔
اسلام ایک معتدل دین ہونے کے ساتھ ساتھ فطرت کے عین مطابق بھی ہے۔اسلام نے صفائی اور پاکیزگی کاجو عظیم تصور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے،اس کی اور کسی نظام حیات میں نظیر نہیں نظرآتی۔آج پوری دنیا جس وبائی مرض سے جنگ لڑ رہی ہے اس سے ہر فرد بشر واقف ہے۔اس مہلک وباء سے بچنے کے لئے سب سے زیادہ صاف صفائی پر زور دیا جارہا ہے،خاص کر ہاتھوں کی صفائی پر،جب کہ رسول اللہﷺنے ہاتھوں کی صفائی کی خاص تاکید کی ہے۔ایک مشہور حدیث ہے جس کا مفہوم ہے کہ:جب ہم سو کر اٹھیں تو سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لیں،کیوں کی معلوم نہیں سوتے وقت ہمارا ہاتھ کہاں کہاں گزرا ہے۔اس حدیث سے یہ بات اچھی طرح سمجھی اور جانی جاسکتی ہے کہ جب بھی ہمارے ہاتھ آلودہ ہوں، توہم انھیں خوب اچھی طرح صاف کرنے کی کوشش کریں۔
آج میڈیکل سائنس نے اس اہم نکتے کو بہت اچھی طرح واضح کر دیا ہے کہ انسان زیادہ تر ہاتھ کی گندگی کی وجہ سے بیمار پڑتا ہے۔ہمارے ہاتھ مختلف موقعوں پر مختلف جگہوں پر پڑتے رہتے ہیں،اور اس کی وجہ سے ہاتھوں پر جراثیم آجاتے ہیں،اور پھر گندے ہاتھ سے کھانے پینے اورمنھ وغیرہ پر لگنے سے وہ جراثیم ہمارے جسم میں سرایت کرجاتے ہیں،جس کی وجہ سے ہم بیمار پڑجاتے ہیں۔
اسلام میں پنج وقتہ نمازوں سے پہلے وضو کی ہدایت،درحقیقت ایک بڑا ہی اہم طبّی نسخہ ہے،بار باروضو کرنے سے انسان کے وہ اعضاء صاف ہوتے رہتے ہیں جو اکثر کھلے رہتے ہیں۔اسی طرح بعض حالات میں غسل کو فرض قراردیا گیا ہے او ربعض مواقع پر مسنون تاکہ ہم خود صاف ستھرے ہوکر بیماریوں سے بچے رہیں اور دوسرے لوگ بھی محفوظ رہیں۔ناخن تراشنا،اور بدن کے غیر ضروری بالوں کی صفائی کامقصد بھی ہمیں بیماریوں سے بچاناہے۔ظاہر ہے ایک صحت مند انسان اپنے فریضے کو بآسانی پورا کر سکتا ہے،جب کہ ایک بیمار آدمی اپنی ذمہ داریوں کواچھی طرح نہیں نبھا سکتا۔اسی لئے آقائے مدنی فرماتے ہیں کہ:طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔لہذا ہمیں اپنے آپکو ہمیشہ صحت مند رکھنے کی فکر کرنی چاہئے،کیوں کی تندرستی بہت بڑی دولت ہے۔
اسلام نے صفائی کابہت وسیع مفہوم پیش کیا ہے۔خودکوصاف ستھرا رکھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنا گھر،محلہ،راستہ اوراپنی بستی یہاں تک کہ ماحول کوبھی صاف ستھرا رکھنے کی فکر کرنی چاہئے۔ہمیں کوئی ایسی حرکت نہیں کرنی چاہئے جس سے کسی قسم کی کوئی آلودگی ہو،اور ماحولیاتی بگاڑ پیدا ہو۔دین اسلام نے ماحولیات کی صفائی پر کافی زور دیاہے تاکہ دنیا میں بسنے والے تازہ اور صاف ستھری سانس لے سکیں۔
چنانچہ اسلام نے،سایہ دار،پھل دار درخت کاٹنے سے منع کیا ہے،پانی میں گندگی کرنے سے روکا ہے،یہاں تک کہ آپﷺ نے راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنے کو صدقہ قرار دیا ہے۔شریعت نے صفائی پر بہت زیادہ زور دیاہے،اسی لئے نبیﷺ فرماتے ہیں کہ:صفائی نصف ایمان ہے۔ہماری زندگی کا ہر شعبہ پاک صاف ہونا چاہئے،چاہے وہ عبادات ہوں،معاملات ہوں،معاشرتی زندگی ہویا کاروبار، غرض ہر جگہ اورزندگی کے ہر موڑ پر اسلام صفائی کا مطالبہ کرتاہے۔
قرآن نے ظاہری صفائی کے ساتھ باطنی صفائی پر بھی زور دیا ہے،ارشاد خداوندی ہے:بے شک اللہ تعالی خوب توبہ کرنے والوں کواورخوب پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔(البقرہ:۲۲۲)۔باطنی صفائی انسان کوظاہری صفائی پر آمادہ کرتی ہے۔اللہ رب العزت نے دل کی صفائی کے لئے توبہ واستغفار کا دروازہ کھول رکھاہے۔گناہوں کی دلدل میں پھنس کر انسان کا دل سیاہ ہوجاتا ہے،اور سچی توبہ سے آدمی کا دل صاف شفاف ہو جاتاہے۔ظاہر وباطن دونوں صاف ہونے پر انسان سے اچھے اعمال کا صدور ہوتا ہے،جس سے رب راضی ہوتا ہے،اور انسان کی دنیا وآخرت دونوں سنور جاتی ہے۔اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق بخشے۔(آمین)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.