surah talaq with urdu translation

Surah Talaq With Urdu Translation, Surah Talaq Ka Tarjuma

Surah Talaq Translation In Urdu Pdf

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ ۖ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِكَ أَمْرًا ﴿1﴾

اے نبی ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انھیں ان کی عدت کے وقت طلاق دو ،  اور عدت کو اچھی طرح شمار کرو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے، ان عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو، اور نہ وہ خود نکلیں الا یہ کہ وہ کسی کھلی بےحیائی کا ارتکاب کریں، (٢) اور یہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدود ہیں اور جو کوئی اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدود سے آگے نکلے، اس نے خود اپنی جان پر ظلم کیا، تم نہیں جانتے، شاید اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کردے۔

 فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا ﴿2﴾

پھر جب وہ عورتیں اپنی (عدت کی) میعاد کو پہنچنے لگیں تو تم یا تو انھیں بھلے طریقے پر (اپنے نکاح میں) روک رکھو، یا پھر بھلے طریقے سے ان کو الگ کردو،  اور اپنے میں سے دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو عدل والے ہوں۔اور اللہ کی خاطر سیدھی سیدھی گواہی دو ،  لوگو ! یہ وہ بات ہے جس کی نصیحت اس شخص کو کی جارہی ہے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کردے گا۔

وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ﴿3﴾

اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوگا۔ اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے، تو اللہ اس (کا کام بنانے) کے لیے کافی ہے۔ یقین رکھو کہ اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے۔ (البتہ) اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔

وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ﴿4﴾

اور تمہاری عورتوں میں سے جو ماہواری آنے سے مایوس ہوچکی ہوں اگر تمہیں (ان کی عدت کے بارے میں) شک ہو تو (یاد رکھو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے،  اور ان عورتوں کی (عدت) بھی (یہی ہے) جنہیں ابھی ماہواری آئی ہی نہیں، اور جو عورتیں حاملہ ہوں، ان کی (عدت کی) میعاد یہ ہے کہ وہ اپنے پیٹ کا بچہ جن لیں۔ اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کردے گا۔

 ذَٰلِكَ أَمْرُ اللَّهِ أَنْزَلَهُ إِلَيْكُمْ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُعْظِمْ لَهُ أَجْرًا ﴿5﴾

یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تم پر اتارا ہے، اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے گناہوں کو معاف کردے گا، اور اس کو زبردست ثواب دے گا۔

 أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ مِنْ وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ ۚ وَإِنْ كُنَّ أُولَاتِ حَمْلٍ فَأَنْفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّىٰ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۖ وَأْتَمِرُوا بَيْنَكُمْ بِمَعْرُوفٍ ۖ وَإِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرَىٰ ﴿6﴾

ان عورتوں کو اپنی حیثیت کے مطابق اسی جگہ رہائش مہیا کرو جہاں تم رہتے ہو اور انھیں تنگ کرنے کے لیے انھیں ستاؤ نہیں، (٩) اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کو اس وقت تک نفقہ دیتے رہو جب تک وہ اپنے پیٹ کا بچہ جن لیں۔پھر اگر وہ تمہارے لیے بچے کو دودھ پلائیں تو انھیں ان کی اجرت ادا کرو، اور (اجرت مقرر کرنے کے لیے) آپس میں بھلے طریقے سے بات طے کرلیا کرو، اور اگر تم ایک دوسرے کے لیے مشکل پیدا کرو گے تو اسے کوئی اور عورت دودھ پلائے گی۔

 لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ ۖ وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنْفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا ﴿7﴾

ہر وسعت رکھنے والا اپنی وسعت کے مطابق نفقہ دے۔ اور جس شخص کے لیے اس کا رزق تنگ کردیا گیا ہو، تو جو کچھ اللہ نے اسے دیا ہے وہ اسی میں سے نفقہ دے، اللہ نے کسی کو جتنا دیا ہے، اس پر اس سے زیادہ کا بوجھ نہیں ڈالتا۔کوئی مشکل ہو تو اللہ اس کے بعد کوئی آسانی بھی پیدا کردے گا۔

 وَكَأَيِّنْ مِنْ قَرْيَةٍ عَتَتْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِهِ فَحَاسَبْنَاهَا حِسَابًا شَدِيدًا وَعَذَّبْنَاهَا عَذَابًا نُكْرًا ﴿8﴾

اور کتنی ہی بستیاں ایسی ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرکشی کی تو ہم نے ان کا سخت حساب لیا، اور انھیں سزا دی، ایسی بری سزا جو انھوں نے پہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔

 فَذَاقَتْ وَبَالَ أَمْرِهَا وَكَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِهَا خُسْرًا ﴿9﴾

چنانچہ انھوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھا، اور ان کے اعمال کا آخری انجام نقصان ہی نقصان ہوا۔

 أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكُمْ ذِكْرًا ﴿10﴾

(اور آخرت میں) ہم نے ان کے لیے ایک سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ لہٰذا اے عقل والو جو ایمان لے آئے ہو، اللہ سے ڈرتے رہو۔اللہ نے تمہارے پاس ایک سراپا نصیحت بھیجی ہے۔

 رَسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا ﴿11﴾

یعنی وہ رسول جو تمہارے سامنے روشنی دینے والی اللہ کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں، تاکہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں، اور جو شخص اللہ پر ایمان لے آئے، اور نیک عمل کرے، اللہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں جنتی لوگ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق طے کردیا ہے۔

 اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا ﴿12﴾

اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے، اور زمین بھی انہی کی طرح اللہ کا حکم ان کے درمیان اترتا رہتا ہے، تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے اور یہ کہ اللہ کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔

طلاق دینے کا طریقہ :

لوگ اکثر بغیر سوچے سمجھے منہ سے طلاق کا لفظ نکال بیٹھتے ہیں اور پھر پریشانی میں پھنس جاتے ہیں، اس کا فیصلہ تو مفتیان کرام سے دریافت کرنے سے ہی ہوگا کہ اب کیا کیا جائے، پھر بھی طلاق کی بابت کچھ نہ کچھ معلومات ہر شخص کو ہونی چاہئیں، اس لیے یہاں موٹی موٹی باتیں بیان کردی جاتی ہیں جو حنفی مسلک کے مطابق ہیں، میں نے طلاق دی کا لفظ منہ سے نکالتے ہی طلاق پڑجاتی ہے، خواہ ہنسی میں ہو یا نادانی اور بےخیالی میں : اس لیے اس کو کوئی معمولی دھمکی یا گالی سمجھ کر بےسوچے سمجھے منہ سے نہ نکالنا چاہیے،” میں نے تجھے طلاق دی ” کہنے سے عورت پر ایک رجعی طلاق پڑجاتی ہے، بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد ٹھہر جائے، پھر دوسری بار ماہواری سے پاک ہونے کے بعد طلاق دے، ان دو طلاقوں کے بعد بغیر دوبارہ نکاح کے بیوی سے رجوع کرسکتا ہے، اگر تیسری طلاق دے دی تو پھر حلالہ کے بغیر اس عورت سے نکاح نہیں کرسکتا،  اگر ایک یا دو طلاق رجعی دینے کے بعد پوری عدت گزر گئی، یعنی : تین حیض آچکے تو عورت سے نکاح ٹوٹ گیا لیکن دوبارہ نکاح بغیر حلالہ کے ہوسکتا ہے۔
اگر تین طلاق ایک ہی بار دے دی تو اب عورت سے کوئی تعلق نہ رہا، اب دوبارہ نکاح بغیر حلالہ کے نہیں ہوسکتا، سنت طریقہ وہی ہے جو اوپر بیان ہوا، یعنی : ٹھہر ٹھہر کر تین طلاقیں دے، اس کے علاوہ اور کوئی بھی طریقہ طلاق بدعی کہلاتا ہے، طلاق بہرحال ہوجاتی ہے لیکن گناہ لازم آتا ہے اور بعض دفعہ عمر بھر پچھتانا پڑتا ہے، طلاق کی پوری عدت تین حیض ہے، اس دوران عورت کو گھر سے نہ نکالنا چاہیے اور اس کا نان نفقہ بھی دینا چاہیے۔

طلاق دینے کا بہتر طریقہ

طلاق دینے کا بہتر طریقہ یہ ہے خاوند اپنی بیوی کو ماہواری سے پاک ہوجانے کے بعد ہمبستری کیے بغیر ایک طلاق دے، اس سے طلاق کا مقصد پورا ہوجائے گا، یعنی : تین حیض گزرنے پر عدت پوری ہوجائے گی اور عورت دوسرے نکاح کے لیے آزاد ہوگی، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ طلاق دینے کے بعد میاں بیوی کو سوچنے سمجھنے کے لیے تین ماہواری گزرنے سے پہلے کا وقت مل جائے گا، اگر اس دوران میاں بیوی کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے تو مرد رجوع بھی کرسکتا ہے اور اس کے لیے دوبارہ نکاح کی ضرورت بھی نہیں ہوگی، اگر رجوع نہ کیا اور تین حیض گزر جائیں تو پھر بھی میاں بیوی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر پر نکاح کرسکتے ہیں، یا عورت چاہے تو دوسری جگہ بھی نکاح کرسکتی ہے، یہ اس صورت میں ہے جب کہ ایک طلاق یا دو طلاق رجعی دی گئی ہو۔

طلاق کا دوسرا صحیح طریقہ

طلاق کا دوسرا صحیح طریقہ سنت کہلاتا ہے، اگر کسی شخص نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ عورت کو کسی صورت میں بھی نہیں رکھنا چاہتا اور ایک سے زیادہ طلاقیں دینے پر بضد ہے تو پھر اس کا طریقہ یہ ہے کہ ماہواری سے پاک ہونے کے بعد ہمستری کیے بغیر ایک طلاق دے، پھر اسی طرح دوسری مرتبہ ماہواری سے پاک ہونے کے بعد ہمبستری کیے بغیر تیسری طلاق دے، اب یہ طلاق مغلظہ ہوگئی اور رجوع نہیں ہوسکتا، ہاں اگر عورت کسی دوسری جگہ نکاح کرلے اور پھر وہاں سے طلاق ہوجائے تو اس صورت میں اگر وہ پہلے خاوند سے دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو ایسا ہوسکتا ہے، عدت گزارنے کے بعد۔

طلاق بدعت

تیسری قسم کی طلاق طلاق بدعت کہلاتی ہے، یہ ایسی طلاق ہوتی ہے جو حیض کی حالت میں دی جائے یا تین طلاقیں ایک ساتھ دے دی جائیں، ایسی صورت میں تینوں طلاقیں پڑجائیں گی مگر طلاق دینے والا گناہگار ہوگا اور اس پر بیوی حرام ہوجائے گی، اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
الا ان یاتین بفا حشۃ مبینۃ : مگر یہ کہ وہ کھلی بےحیائی کر بیٹھیں، مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ : چوری کرنا یا بدکاری کرنا بےحیائی کے کام ہیں، اگر گھر کا ماحول ایسا ہے کہ لڑائی جھگڑا اور بد زبانی ہوتی رہتی ہے تو پھر بھی مطلقہ دوسری جگہ منتقل ہوسکتی ہے، فاطمہ بنت قیس (رض) کا یہی مسئلہ تھا، وہ اپنے دیور اور نند و غیرہ سے تلخ کلامی کرتی تھی تو پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ نابینا صحابی عبداللہ ابن ام مکتوم کے گھر جا کر گزارے۔
لا تدري لعل الله یحدث بعد ذلک أمرا : یعنی : تم نہیں جانتے شاید اللہ تعالیٰ اس غیظ و غضب کے بعد کوئی دوسری حالت پیدا فرما دیں کہ بیوی سے جو راحتیں ملتی تھیں اور اولاد کی پرورش اور گھر کے انتظام کی سہولتیں تھیں، ان کا خیال کرکے تم پھر اپنی طلاق پر پچھتاؤ اور دوبارہ اس کو نکاح میں رکھنے کا ارادہ کرو تو دوبارہ نکاح میں رہنے کی صورت جبھی ہوسکتی ہے جب کہ تم طلاق کے وقت شریعت کے حکموں کی پابندی کرو اور رجعی طلاق دو، طلاق بائن یا طلاق مغلظہ نہ دو، رجعی طلاق میں شوہر کو رجعی طلاق میں شوہر کو رجوع کرنے کا اختیار ہوتا ہے، رجوع کرلینے سے پہلا نکاح بدستور قائم رہتا ہے اور یہ کہ تین طلاق تک نوبت نہ پہنچا دو جس کے بعد رجوع کا حق نہیں رہتا اور دونوں کی رضا مندی کے باوجود آپس میں دوبارہ نکاح بھی شرعا حلال نہیں ہوتا۔

Surah Talaq Translation In Urdu Pdf

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply