surah yaseen with tarjuma

Surah Yaseen With Tarjuma, Yaseen With Tarjuma, Yaseen Urdu Translation

Surah Yaseen In Arabic سورة يس مكتوبة

Surah Yaseen With Urdu Translation PDF

سورة يس

بسم الله الرحمن الرحيم

يس (1)

یس۔

 وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ (2)                                                                                                                  

قسم ہے قرآن حکیم کی 

 إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ (3)

کہ تم یقیناً رسولوں میں سے  ہو،

عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ (4)

سیدھے راستے پر ہو،

 تَنْزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ (5)

(اور یہ قرآن ) غالب اور رحیم ہستی کا نازل کردہ ہے ۔

 لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَا أُنْذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ (6)

تاکہ تم خبردار کرو ایک ایسی قوم کو جس کے باپ دادا خبردار نہ کیے گیے تھے اور اس وجہ سے وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

 لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَى أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (7)

ان میں سے اکثر لوگ فیصلہ عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں، اسے لیے وہ ایمان نہیں لاتے ۔

 إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُمْ مُقْمَحُونَ (8)

ہم ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں جن سے وہ ٹھوڑیوں تک جکڑے گئے ہیں، اس لیے وہ سر اٹھائے کھڑے  ہیں۔

 وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ (9)

ہم نے ایک دیوار ان کے آگے کھڑی کر دی ہے اور ایک دیوار ان کے پیچھے ۔ ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے ، انہیں اب کچھ نہیں  سوجھتا۔

وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (10)

ان کے لیے یکساں ہے ، تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، یہ نہ مانیں  گے ۔

 إِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَنَ بِالْغَيْبِ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ (11)

تم تو اسی شخص کو خبردار کر سکتے ہی جو نصیحت کی پیروی کرے اور بے دیکھے خدائے رحمان سے ڈرے ۔ اسے مغفرت اور اجر کریم کی بشارت دے دو۔

 إِنَّا نَحْنُ نُحْيِ الْمَوْتَى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ وَكُلَّ شَيْ ءٍ

أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ (12)

ہم یقیناً ایک روز مردوں کو زندہ کرنے والے ہیں۔ جو کچھ افعال انہوں نے کئے ہیں وہ سب ہم لکھتے جا رہے ہیں، اور جو کچھ آثار انہوں نے پیچھے چھوڑ ے ہیں وہ بھی ہم ثبت کر رہے  ہیں۔ ہر چیز کو ہم نے ایک کھلی کتاب میں درج کر رکھا ہے ۔

 وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ (13)

اِنہیں مثال کے طور پر اس بستی والوں کا قصہ سناؤ جبکہ اس میں رسول آئےتھے ۔

 إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إِنَّا إِلَيْكُمْ مُرْسَلُونَ (14)

ہم نے ان کی طرف دو رسول بھیجے اور انہوں نے دونوں کو جھٹلا دیا۔ پھر ہم نے تیسرا مدد کے لیے بھیجا اور ان سب نے کہا ’’ ہم تمہاری طرف رسول کی حیثیت سے بھیجے گئے ہیں۔‘‘

 قَالُوا مَا أَنْتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُنَا وَمَا أَنْزَلَ الرَّحْمَنُ مِنْ شَيْءٍ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ (15)

بستی والوں نے کہا ’’ تم کچھ نہیں ہو مگر ہم جیسے چند  انسان، خدائے رحمٰن نے ہر گز کوئی چیز نازل نہیں کی ہے ، تم محض جھوٹ بولتے ہو۔

قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ (16)

رسولوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم ضرور تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں، 

 وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ (17)

اور ہم پر صاف صاف پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں  ہے ۔                                             

قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ لَئِنْ لَمْ تَنْتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُمْ مِنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ (18)

بستی والے کہنے لگے ’’ ہم تو تمہیں اپنے لیے فال بد سمجھتے  ہیں۔ اگر تم باز نہ آئے تو ہم تم کو سنگسار کر دیں گے اور ہم سے تم بڑی دردناک سزا پاؤ گے ‘‘۔

قَالُوا طَائِرُكُمْ مَعَكُمْ أَئِنْ ذُكِّرْتُمْ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ (19)

رسولوں نے جواب دیا’’ تمہاری فال بد تو تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی  ہے ۔ کیا یہ باتیں تم اس لیے کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی ؟ اصل بات یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو‘‘۔

 وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَى قَالَ يَاقَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ (20)

اتنے میں شہر کے دُور دراز گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور بولا ’’ اے میری قوم کے لوگو! رسولوں کی پیروی اختیار کر لو۔

 اتَّبِعُوا مَنْ لَا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُمْ مُهْتَدُونَ (21)

پیروی کرو اُن لوگوں کی جو تم سے کوئی اجر نہیں چاہتے اور ٹھیک راستے پر ہیں۔

وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (22)

آخر کیوں نہ میں اس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب کو پلٹ کر جاناہے

 أَأَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ آلِهَةً إِنْ يُرِدْنِ الرَّحْمَنُ بِضُرٍّ لَا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنْقِذُونِ (23)

؟ کیا میں اسے چھوڑ کر دوسرے معبود بنا لوں ؟ حالانکہ اگر خدائے رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو نہ ان کی شفاعت میرے کسی کام آ سکتی ہے اور نہ وہ مجھے چھڑا ہی سکتے ہیں۔

 إِنِّي إِذًا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ (24)

اگر میں ایسا کروں  تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہو جاؤں گا۔

 إِنِّي آمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ (25)

میں تو تمہارے رب پر ایمان لے آیا، تم بھی میری بات مان لو۔

 قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ قَالَ يَالَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ (26) بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ (27)

(آخر کار ان لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور)اس شخص سے کہہ دیا گیا کہ ’’ داخل ہو جا جنت  میں۔‘‘ اس نے کہا ’’ کاش میری قوم کو معلوم ہوتا کہ میرے رب نے کس چیز کی بدولت میری مغفرت فرما دی اور مجھے با عزت لوگوں میں داخل فرمایا‘‘۔

 وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى قَوْمِهِ مِنْ بَعْدِهِ مِنْ جُنْدٍ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِينَ (28)

اس کے بعد اس کی قوم پر ہم نے آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا۔ ہمیں لشکر بھیجنے کی کوئی حاجت نہ تھی۔

 إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ (29)

بس ایک دھماکہ ہوا اور یکایک وہ سب بجھ کر رہ گئے ۔ 

 يَاحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ (30)

افسوس بندوں کے حال پر، جو رسول بھی ان کے پاس آیا اس کا وہ مذاق ہی اڑاتے رہے ۔

 أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ (31)

کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم نے ہلاک کر چکے ہیں اور اس کے بعد وہ پھر کبھی ان کی طرف پلٹ کر نہ آئے ؟

وَإِنْ كُلٌّ لَمَّا جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ (32)

 ان سب کو ایک روز ہمارے سامنے حاضر یا جانا ہے ۔

 وَآيَةٌ لَهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ (33)

ان لوگوں کے لئے بے جان زمین ایک نشانی ہے ۔ ہم نے اس کو زندگی بخشی اور اس سے غلہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں۔

 وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِنْ نَخِيلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ (34)

ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس کے اندر چشمے پھوڑ نکالے ،

 لِيَأْكُلُوا مِنْ ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ أَفَلَا يَشْكُرُونَ (35)

تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں۔ یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے ۔پھر کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے ؟ 

سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنْفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ (36)

پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود ان کی اپنی جنس (یعنی نوعِ انسانی) میں سے یا ان اشیاء میں س جن کو یہ جانتے تک نہیں ہیں۔ 

وَآيَةٌ لَهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُمْ مُظْلِمُونَ (37)

ان کے لیے ایک اور نشانی رات ہے ، ہم نے اس کے اوپر سے دن ہٹا دیتے ہیں تو ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے۔

 وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ (38)

اور سورج، وہ اپنے ٹھکانے کی طرف چلا جا رہا ہے ۔یہ زبردست علیم ہستی کا باندھا ہوا حساب ہے ۔

 وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّى عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ (39)

اور چاند، اس کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کر دی ہیں یہاں تک کہ ان سے گزرتا ہوا وہ پھر کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند رہ جاتا ہے۔

 لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ (40)

نہ سورج کے بس میں یہ ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جا سکتی ہے ۔ سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں۔

 وَآيَةٌ لَهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ (41)

ان کے لے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کر

وَخَلَقْنَا لَهُمْ مِنْ مِثْلِهِ مَا يَرْكَبُونَ (42)

دیا  اور پھر ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں اور پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں۔ 

 وَإِنْ نَشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنْقَذُونَ (43)

ہم چاہیں تو ان کو غرق کر دیں، کوئی ان کی فریاد سننے والا نہ ہو اور کسی طرح یہ نہ بچائے جا سکیں۔

إِلَّا رَحْمَةً مِنَّا وَمَتَاعًا إِلَى حِينٍ (44)

بس ہماری رحمت ہی ہے جو انہیں پار لگاتی اور ایک وقتِ خاص تک زندگی سے متمع ہونے کا موقع دیتی ہے۔

 وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (45)

ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ بچوں اس انجام سے جو تمہارے آگے آ رہا ہے اور تمہارے پیچھے گزر چکا ہے۔ شاید کہ تم پر رحم کیا جائے (تو یہ سنی اَن سنی کر جاتے ہیں )۔

وَمَا تَأْتِيهِمْ مِنْ آيَةٍ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ (46)

ان کے سامنے ان کے رب کی آیات میں سے جو آیت بھی آتی ہے یہ اس کی طرف التفات نہیں کرتے ۔

 وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ (47)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ، ایمان لانے والوں کو جواب دیتے ہیں ’’کیا ہم اُن کو کھلائیں جنہیں اگر اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا؟ تم تو بالکل ہی بہک گئے ہو”؟ 

 وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (48)

یہ  لوگ کہتے ہیں کہ ’’یہ قیامت کی دھمکی آخر کب پوری ہو گی؟ بتاؤ اگر تم سچےہو”۔

 مَا يَنْظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ (49)

دراصل یہ جس چیز کی راہ تک رہے ہیں وہ بس ایک دھماکا ہے جو یکایک انہیں عین اس حالت میں دھر لے گا جب یہ (اپنے دنیوی معاملات میں جھگڑ رہے ہوں گے ،

 فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَلَا إِلَى أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ (50)

اور اس وقت یہ وصیت تک نہ کر سکیں گے ، نہ اپنے گھروں کو پلٹ سکیں گے ۔

وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُمْ مِنَ الْأَجْدَاثِ إِلَى رَبِّهِمْ يَنْسِلُونَ (51)

پھر ایک صور پھونکا جائے گا اور یکایک یہ اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے۔

قَالُوا يَاوَيْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَرْقَدِنَا هَذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ (52)

گھبرا کر کہیں گے : “ارے ، یہ کس نے ہمیں ہماری خواب گاہ سے اُٹھا کھڑا کیا؟”۔ “یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچی تھی”۔

 إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ (53)

ایک ہی زور کی آواز ہو گی اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جائیں گے ۔

 فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ (54)

آج کسی پر ذرہ برابر ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے عمل تم کرتے رہے تھے ۔

إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ (55)

آج جنتی لوگ مزے کرنے میں مشغول ہیں،

 هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلَالٍ عَلَى الْأَرَائِكِ مُتَّكِئُونَ (56) لَهُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَلَهُمْ مَا يَدَّعُونَ (57)

وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں مسندوں پر تکیے لگائے ہوئے ، ہر قسم کی لذیذ چیزیں کھانے پینے کو ان کے لیے وہاں موجود ہیں، جو کچھ وہ طلب کریں ان کے لیے حاضر ہے ،

 سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ (58)

رب رحیم کی طرف سے ان کو سلام کیا گیا ہے ۔

 وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ (59)

اور اے مجرمو، آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ۔

 أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَابَنِي آدَمَ أَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ (60)

آدم کے بچو، کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ،

 وَأَنِ اعْبُدُونِي هَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ (61)

اور میری ہی بندگی کرو، یہ سیدھا راستہ ہے؟

 وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ (62)

مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ کر دیا۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے ؟ 

 هَذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنْتُمْ تُوعَدُونَ (63)

یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا رہا تھا۔

اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ (64)

جو کفر تم دنیا میں کرتے ہو اس کی پاداش میں اب اس کا ایندھن بنو۔

 الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ (65)

آج ہم ان کے منہ بند کیے دیتے ہیں، ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں۔ 

وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَى أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّى يُبْصِرُونَ (66)

ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں موند دیں، پھر یہ راستے کی طرف لپک کر دیکھیں، کہاں سے انہیں راستہ سجھائی دے گا؟

 وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ (67)

ہم چاہیں تو انہیں ان کی جگہ ہی پر اس طرح مسخ کر کے رکھ دیں کہ یہ نہ آگے چل سکیں نہ پیچھے پلٹ سکیں۔

وَمَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ أَفَلَا يَعْقِلُونَ (68)

جس شخص کو ہم لمبی عمر دیتے ہیں اس کی ساخت کو ہم اُلٹ ہی دیتے ہیں۔ کیا (یہ حالات دیکھ کر) انہیں عقل نہیں آتی؟

 وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُبِينٌ (69)

ہم نے اس (نبی) کو شعر نہیں سکھایا ہے اور نہ شاعری اس کو زیب ہی دیتی ہے ۔ یہ تو ایک نصیحت ہے اور صاف پڑھی جانے والی کتاب،

 لِيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ (70)  

تاکہ وہ ہر اس شخص کو خبردار کر دے جو زندگی ہو  اور انکار کرنے والوں پر حجت قائم جائے ۔

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ (71)

کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوںمیں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں۔

وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ (72)

ہم نے انہیں اس طرح ان کے بس میں کر دیا ہے کہ ان میں سے کسی پر یہ سوار ہوتے ہیں، کسی کا یہ گوشت کھاتے ہیں،

 وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ أَفَلَا يَشْكُرُونَ (73)

اور ان کے اندر ان کے لیے طرح طرح کے فوائد اور مشروبات ہیں۔ پھر کیا یہ شکر گذار نہیں ہوتے ؟        

 وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ (74)

یہ سب کچھ ہوتے ہوئے انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے خدا بنا لیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے گی۔

 لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ (75)

وہ ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے بلکہ یہ لوگ الٹے ان کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں۔

 فَلَا يَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ (76)

اچھا، جو باتیں یہ بنا رہے ہیں وہ رنجیدہ نہ کریں، ان کی چھپی اور کھلی سب باتوں کو ہم جانتے ہیں۔

 أَوَلَمْ يَرَ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ (77)

کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑا لو بن کر کھڑا ہو گیا ؟

 وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ قَالَ مَنْ يُحْيِ الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ (78)

اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے۔ کہتا ہے “کون ان ہڈیوں کو زندہ کرے گا۔ جبکہ یہ بوسیدہ ہوچکی ہوں “؟

قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنْشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ (79)

اس سے کہو، انہیں وہ زندہ کرے گا جس نے پہلے انہیں پیدا کیا تھ اور وہ خلیق کا ہر کام جانتا ہے ۔

الَّذِي جَعَلَ لَكُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنْتُمْ مِنْهُ تُوقِدُونَ (80)

وہی جس نے تمہارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کر دی اور تم اس سے اپنے چولہے روشن کرتے ہو۔

 أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ بَلَى وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ (81)

کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس پر قادر نہیں ہے کہ جیسوں کو پیدا کر سکے ؟ کیوں نہیں، جبکہ وہ ماہر خلاق ہے ۔

 إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ (82)

وہ تو جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کام بس یہ ہے کہ اسے حکم دے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے ۔

 فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (83)

پاک ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے ، اور اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والےہو ۔

 سورہ یٰسٓ كا تعارف

اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کی وہ نشانیاں بیان فرمائی ہیں جو نہ صرف پوری کائنات میں بلکہ خود انسان کے اپنے وجود میں پائی جاتی ہیں، اللہ تعالیٰ کی قدرت کے ان مظاہر سے ایک طرف یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جو ذات اتنی قدرت اور حکمت کی مالک ہے اس کو اپنی خدائی کا نظام چلانے کے لیے نہ کسی شریک کی ضرورت ہے نہ کسی مددگار کی، اس لیے وہ اور صرف وہ عبادت کے لائق ہے، اور دوسری طرف قدرت کی ان نشانیوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ جس ذات نے یہ کائنات اور اس کا محیر العقول نظام پیدا فرمایا ہے، اس کے لیے یہ بات کچھ بھی مشکل نہیں ہے کہ وہ انسانوں کے مرنے کے بعد انھیں دوسری زندگی عطا فرمائے۔

اس طرح قدرت کی ان نشانیوں سے توحید اور آخرت کا عقیدہ واضح طور پر ثابت ہوجاتا ہے، حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو یہی دعوت دینے کے لیے تشریف لائے ہیں کہ وہ ان نشانیوں پر غور کرکے اپنا عقیدہ اور عمل درست کریں، اس کے باوجود اگر کچھ لوگ اس دعوت کو قبول نہیں کررہے ہیں تو وہ اپنا ہی نقصان کررہے ہیں ؛ کیونکہ اس کے نتیجے میں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کے مستحق بن رہے ہیں، اسی سلسلے میں آیات نمبر ١٣ سے ٢٩ تک ایک ایسی قوم کا واقعہ ذکر فرمایا گیا ہے جس نے حق کی دعوت کو قبول نہ کیا ؛ بلکہ حق کے داعیوں کے ساتھ ظلم وبربریت کا معاملہ کیا جس کے نتیجے میں حق کے داعی کا انجام تو بہترین ہوا لیکن حق کے یہ منکر اللہ تعالیٰ کے عذاب کی پکڑ میں آگئے ؛ چونکہ اس سورت میں اسلام کے بنیادی عقائد کو بڑے فصیح وبلیغ اور جامع انداز میں بیان فرمایا گیا ہے، اس لیے حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ آپ نے اس سورت کو قرآن کا دل قرار دیا ہے۔

 سورہ يس کے فضائل

حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر چیز کا ایک قلب ہوتا ہے اور قرآن کا قلب یٰسین ہے اور جس نے یٰسین کو پڑھا اللہ تعالیٰ اس کو یٰسین کے پھنے کی وجہ سے دس بار قرآن پڑھنے کا اجر عطا فرمائے گا۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث :2887 سنن الدارمی رقم الحدیث 3417)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جس شخص نے کسی رات میں یٰسین کو اللہ عزوجل کی رضا کے لیے پڑھا، اس کی اس رات میں مغفرت کردی جائے گی۔ (سنن الدارمی رقم الحدیث :3418)

عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے دن کے ابتدائی حصہ میں یٰسین کو پڑھا اس کی حاجات پوری کردی جائیں گی۔ (سنن الدارمی رقم الحدیث :3419)

شہر بن حوشب بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا جس نے صبح کے وقت یٰسین کو پڑھا اس کے لیے شام تک آسانی کردی جائے گی اور جس نے رات کی ابتداء میں یسیٰ کو پڑھا اس کے لیے اس رات میں صبح تک آسانی کردی جائے گی۔ (سنن دارمی رقم الحدیث :3420)

حضرت معقل بن یسار (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یٰسین قرآن کا قلب ہے، جو شخص بھی اللہ کی رضا اور آخرت کے لیے اس کو پڑھے گا اللہ کے پچھلے گناہوں کی مغفرت فرما دے گا، تم یٰسین کو اپنے مردوں پر پڑھا کرو۔ (السنن الکبریٰ رقم الحدیث :10914، سنن ابوداؤد رقم الحدیث :3121 سنن ابن ماجہ رقم الحدیث :1448 مسند احمد ج ٥ ص 27-26 مصنف ابن ابی شیبہ ج ٣ ص 237 المستدرک ج 1 ص 565 السنن الکبری للبیہقی ج ٣ ص 283)

امام طبرانی نے حضرت انس (رض) سے روایت کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص ہر رات یٰسین پڑھنے پر دوام کرے وہ مرجائے گا تو شہادت کی موت مرے گا۔

امام بزار نے حضرت ابن (رض) سے روایت کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے یہ پسند ہے کہ میری امت میں سے ہر شخص کے دل میں یٰسین ہو۔

امام بزار نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ پسند ہے کہ میری امت میں سے ہر شخص کے دل میں یٰسین ہو۔

امام ابن مردویہ اور امام دیلمی نے حضرت ابوالدرداء (رض) سے روایت کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس میت کے پاس بھی یٰسین کو پڑھا جائے گا اللہ اس پر آسانی فرما دے گا۔

امام بیہقی نے شعب الایمان میں ابوقلابہ سے روایت کیا ہے کہ جس شخص نے یٰسین کو پڑھا اس کو بخی دیا جائے گا اور جس شخص کو کھانے کی کمی کا خوف ہو وہ سورة یٰسین پڑھے تو وہ کھانا اسے کافی ہوجائے گا اور جس نے میت کے پاس یٰسین کو پڑھا اس پر آسانی ہوجائے گی اور جس عورت کے ہاں مشکل سے ولادت ہو رہی ہو اس کے پاس یٰسین کو پڑھا جائے تو اس کے ہاں ولادت آسانی سے ہوجائے گی، اور جس نے یٰسین کو پڑھا تو گویا اس نے گیارہ مرتبہ قرآن میں پڑھا اور ہر چیز کا قلب ہوتا ہے اور قرآن کا قلب یٰسین ہے۔

امام حاکم اور بیہقی نے ابو جعفر محمد بن علی سے روایت کیا ہے کہ جس شخص کے دل میں سختی ہو وہ ایک پیالہ میں زعفران سے یٰسین والقرآن الحکیم لکھ کر اس کو پی لی۔

امام ابن النجار نے اپنی تاریخ میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص نے اپنے والدین کی یا ان میں سے کسی ایک کی ہر جمعہ زیارت کی اور ان کی قبر کے پاس یٰسین پڑھی تو اللہ اس کے ہر حرف کے بدلہ میں ان کی مغفرت فرما دے گا۔ (الدرا المنثور ملتقطاً ج ٧ ص 35-37 داراحیاء التراث العربی بیروت، 1421 ھ)

Surah Yaseen In Arabic

Surah Yaseen With Urdu Translation PDF

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply