(سلسلہ نمبر: 308)
آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا
سوال: روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ پہ کوئی اثر پڑے گا یا نہیں، بعض دوائیاں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کا اثر حلق تک محسوس ہوتا ہے تو کیا اس سے بھی روزہ پہ اثر نہیں پڑے گا؟ برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: حافظ ابو العاص اصلاحی،منجیرپٹی، سرائے میر، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ گرچہ دوا کا اثر حلق تک محسوس ہو اس لئے کہ آنکھ اور حلق میں براہِ راست کوئی منفذ نہیں ہے، کبھی کبھی حلق میں دوا کا جو اثر محسوس ہوتا ہے، وہ باریک رگوں کے واسطہ سے ہوتا ہے اور ایسا اثر روزہ کے لئے مانع نہیں ہے۔
الدلائل
قال الحصكفي: (أو أدهن أو اكتحل أو احتجم) وإن وجد طعمه في حلقه. (الدر المختار).
قال العلامة ابن عابدين الشامي: (قوله: وإن وجد طعمه في حلقه) أي طعم الكحل أو الدهن كما في السراج وكذا لو بزق فوجد لونه في الأصح بحر قال في النهر؛ لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن والمفطر إنما هو الداخل من المنافذ. (رد المحتار: 2/ 395).
ولأنہ لاینفذ من العین إلی الجوف ولا إلی الدماغ، وما وجد من طعمہ فذلک أثرہ لا عینہ، وإنہ لایفسد الخ. (بدائع الصنائع 2/۲۶۸ زکریا، شامي 3/367 زکریا،
وكذا لو صب لبنا في عينه أو دواء فوجد طعمه أو مرارته في حلقه لا يفسد صومه، ……… (لأنه ليس بين العين والدماغ منفذ) ش: فما وجد في حلقه من طعمه إنما هو أثره لا عينه. (البنایة شرح الهدایة / باب ما یوجب القضاء والکفارۃ: 4/ 41).
واللہ أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
11- 9- 1441ھ 5- 5- 2020م الثلاثاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.