آڈیو اور ویڈیو کےذریعہ وصیت کا ثبوت :
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
اگر وصیت کرنے والے کے وارثوں نے اس کی موت کے بعد کسی طرح کی وصیت سے انکار کردیا تو اس کے ثبوت کے لیے گواہوں کی ضرورت ہوگی مثلا جس کے لیے وصیت کی گئی ہے اگر وہ اس پر وصیت کرنے والے کی دستخط شدہ تحریر پیش کر دے لیکن اس کے ورثہ اس کا انکار کرتے ہیں تو محض تحریر کی بنیاد پہ وصیت ثابت نہیں ہوگی۔ ایسے ہی اگر وہ وصیت کرنے والے کی ریکارڈ کردہ آواز یا ویڈیو پیش کر دیں جس کے ذریعے وصیت کے سلسلے میں اس کی آواز سنی جا سکتی ہے یا وصیت کرتے ہوئے اسے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے تو اس کا بھی اعتبار نہیں کیا جائے گا؛ کیونکہ جس طرح سے تحریر کی نقل اتاری جا سکتی ہے اسی طرح سے آواز کی بھی نقل اتاری جا سکتی ہے اور فرضی ویڈیو پیش کیا جا سکتا ہے۔
نیز اسے سیاق و سباق سے کاٹ کر غلط مفہوم پہنایا جا سکتا ہے بلکہ اگر اس میں کسی طرح کی چال بازی اور جعل سازی نہ ہو تب بھی اس کا اعتبار نہیں ہوگا جب تک کہ ورثہ اعتراف نہ کریں اور ان کے انکار کی صورت میں آڈیو اور ویڈیو کی موجودگی میں بھی اس کے ثبوت کے لیے گواہ پیش کرنا ضروری ہوگا اور گواہ پیش نہ کرنے کی صورت میں مدعی کے مطالبے پر وارثوں سے قسم کھانے کے لیے کہا جائے گا۔(1)
حاشيہ
لا يحل لأحد أن يشهد على إقرار أحد بسماع صوته من وراء حجاب؛ لأنه يحتمل أن يشبه الصوت الصوت الآخر فيمكن أن يكون القائل غير ذلك الشخص. درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (4/ 348)
لا يعمل بالخط والخاتم فقط أما إذا كان سالما من شبهة التزوير والتصنيع فيكون معمولا به أي يكون مدارا للحكم ولا يحتاج للإثبات بوجه آخر. درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (4/ 479)
“والطريق فيما يرجع إلى حقوق العباد المحضة عبارة عن الدعوى والحجة: وهي إما البينة أو الإقرار أو اليمين أو النكول عنه أو القسامة أو علم القاضي بما يريد أن يحكم به أو القرائن الواضحة التي تصير الأمر في حيز المقطوع به.”( رد المحتار: كتاب القضاء، ج: 5، ص: 354، ط: سعيد)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.