hamare masayel

دوران عدت مطلقہ کے شوہر کا انتقال، بیوہ اور مطلقہ عدت

دوران عدت مطلقہ کے شوہر کا انتقال

سوال: ایک عورت کو طلاق رجعی دی گئی تھی اور وہ ابھی عدت میں تھی کہ اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا ایسی صورت میں وہ عورت کون سی عدت گزارے گی؟

 المستفتی منظر کمال ندوی مئو۔

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

اگر دوران عدت  مطلقہ رجعیہ کے شوہر کا انتقال ہوجائے تو اس عورت کو اب عدت وفات گزارنی پڑے گی، یعنی طلاق کی عدت کے جتنے دن گذر گئے ان کو چھوڑ کر انتقال کے بعد سے چار مہینہ دس عدت گزارنی پڑے گی۔

نوٹ: اگر طلاق رجعی نہ ہو بلکہ بائن یا مغلظہ ہو تو عدت وفات نہیں ہوگی بلکہ پہلی عدت گزار کر وہ عورت دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے۔

الدلائل

رجل طلق امرأته طلاقًا رجعیًا فاعتدت بثلاث حیض إلا یومًا فمات الزوج یلزمها أربعة أشهرٍ وعشرًا، کذا في غایة البیان. (الفتاویٰ الهندیة 1/ 584 جدید زکریا)

فإن کان الطلاق رجعیا انتقلت عدتها إلی عدة الوفاة سواء طلقهافی حالة المرض أو الصحة وانهدمت عدة الطلاق و علیها أن تستانف عدة الوفاة في قولهم جمیعا لأنها زوجته بعد الطلاق إذ الطلاق الرجعي لا یوجب زوال الزوجیة وموت الزوج یوجب علی زوجته عدة الوفاة: لقوله تعالیٰ:

﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴾ (البقرة: 234)

کما لو مات قبل الطلاق وإن کان بائنا أو ثلاثا فإن لم ترث بأن طلقها فی حالة الصحة لا تنتقل عدتها؛ لأن الله تعالیٰ وجب عدة الوفاة علی الزوجات لقوله تعالی:

﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ﴾ (البقرة: 234)

وقد زالت الزوجیة بالإبانة والثلاث فتعذر إیجاب عدة الوفاة فبقیت عدة الطلاق علی حاله. (بدائع الصنائع، کتاب الطلاق، فصل في بیان انتقال العدة و تغیرها، زکریا: 3/ 317).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 26/4/1440هـ 3/1/2019م الخميس

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply