روزے كى حالت ميں معدہ میں کیمرہ داخل کرنا
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
بعض امراض کی تشخیص کے لیے منہ یا پیچھے کی شرمگاہ کے راستے کیمرہ داخل کیا جاتا ہے ، اور بسا اوقات معدہ وغیرہ سے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر نکالا جاتا ہے،
امام ابو حنیفہ کے نزدیک ایسا کرنے کی وجہ سے روزہ فاسد نہیں ہوگا کیوں کہ ان کے یہاں روزہ ٹوٹنے کے لیے شرط ہے کہ معدہ میں داخل کی جانے والی چیز وہاں جاکر رہ جائے ، اور اگر وہاں سے واپس آجائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا ، لیکن یہ تفصیل اس وقت جب کہ داخل ہونے والی چیز جامد ہو اور اگر سیال ہو تو کسی تفصیل کے بغیر روزہ فاسد ہوجائے گا[1] اور جمہور مالکیہ ، شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک کسی چیز کے محض معدہ میں داخل ہوجانے سے روزہ فاسد ہوجائے گا اور وہاں جاکر رک جانا اور رہ جانا ضروری نہیں ہے ، اس لیے ان کے یہاں منہ یا شرمگاہ کے ذریعے کیمرہ داخل کرنے سے کسی تفصیل کے بغیر روزہ فاسد ہوجائے گا۔ (دیکھیے حاشیة الدسوقي: 2/151، نهایة المنھاج: 3/165، کشاف القناع 2/387)
یہ اختلاف اس وقت ہے جب کہ کیمرہ کے ساتھ کوئی سیال مادہ نہ ہو اور اگر ہے تو بہ اتفاق روزہ فاسد ہوجائے گا ، اور اس وقت حقیقی صورت حال یہی ہے کہ کیمرہ کو آسانی سے اندر داخل کرنے کے لیے اس پر چکنائی لگائی جاتی ہے ، نیز کیمرہ کے شیشہ کی دھلائی کے لیے پانی داخل کیا جاتا ہے جس کا کچھ حصہ معدہ میں رہ جاتا ہے اس لیے اس صورت میں بہ اتفاق کسی تفصیل کے بغیر روزہ فاسد ہوجائے گا[2]
حواله
[1] ولو شد الطعام بخیط و أرسله في حلقه و طرف الخیط في یدہ لا یفسد الصوم. ( البحر 2/279) أو أدخل عودا ونحوه في مقعدته وطرفه خارج وإن غيبه فسد وكذا لو ابتلع خشبة أو خيطا ولو فيه لقمة مربوطة إلا أن ينفصل منها شيء. ومفاده أن استقرار الداخل في الجوف شرط للفساد. (رد المحتار3/369)
[2] أو أدخل أصبعه الیابسة فيه أي في دبرہ أو فرجها و لو مبتلة فسد لبقاء شيء من البلة في الداخل، ( الدر مع الرد 3/369) إلا إذا کانت الأصبع مبتلة بالماء أو الدهن فحینئذ یفسد لوصول الماء أو الدھن. (البحر 2/487)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.