زمین کی تقسیم
سوال: جاننا یہ ہے کہ ایک عورت کو اسکے مائیکے میں وراثت میں زمین ملی، اس عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا، اب اس عورت کا بھی انتقال ہوگیا، اس عورت کے تین بیٹے اور دو بیٹی ہیں، ایک بیٹی اور ایک بیٹےکا ماں سے پہلے انتقال ہوچکا ہے، دو بیٹے اورایک بیٹی باحیات ہیں، اور ایک بیٹی اور ایک بیٹا جو انتقال کرچکے ہیں، انکی اولاد ہیں ،کیا اس عورت کی جائداد میں متوفی بیٹے اور بیٹی کی اولاد کا حصہ بنے گا؟ اور کتنا بنےگا؟
المستفتی: مولانا محمد انور داؤدی ایڈیٹر روشنی۔
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب
بر تقدیر صحت سوال صورت مسئولہ میں حقوق متقدمہ علی الارث کی ادائیگی کے بعد بشرط عدم موانع ارث اس عورت کی جائیداد کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے دو دو حصہ زندہ دونوں بیٹوں کو اور ایک حصہ زندہ بیٹی کو ملے گا ، اور جس بیٹے اور بیٹی کا انتقال ہوچکا ہے ان کی اولاد کو حصہ نہیں ملے گا۔
الدلائل
قال الله تعالى: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ﴾ (سورة النساء :11).
الأقرب فالأقرب یرجحون بقرب الدرجة. (سراجي 32 الأمین کتابستان دیوبند).
ویحرم الحفید لکونه أبعد بالنسبة إلیه، وهٰذا ما أجمعت علیه الأمة الإسلامیة منذ القرون الأولیٰ. لم یختلف فیه أحد من الفقهاء. (تکملة فتح الملهم، کتاب الفرائض/ مسلة میراث الحفید عند وجود الابن 2/ 17 مکتبة دار العلوم کراچی).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 14 – 6 – 1440ھ 20 – 2- 2019م الأربعاء.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.