زکوٰۃ کی ادائیگی میں شمسی سال کا اعتبار
پیداوار میں زکوٰۃ فرض ہونے کے لیے سال کاگزرنا شرط نہیں ہے بلکہ کٹائی کے وقت زکوٰۃ ادا کی جائے گی اور اگر ایک سال میں متعدد بار کٹائی ہوتو ہر مرتبہ زکوٰۃ نکالی جائے گی، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ} [الأنعام: 141]
اور جب ان کی کٹائی کا وقت آئے تو اللہ کا حق ادا کرو۔
اور پیداوار کے علاوہ دوسرے اموال میں زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے سال کا گزرنا شرط ہے، اور اس مسئلے میں تمام فقہاء کا اتفاق ہے کہ اس میں قمری سال کا اعتبار ہوگا، شمسی سال کا نہیں، کیونکہ تمام دینی امور قمری مہینے اور سال سے وابستہ ہیں، چنانچہ قرآن حکیم میں ہے:
{يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ } [البقرة: 189]
لوگ آپ سے نئے مہینوں کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔آپ انھیں بتادیں کہ یہ لوگوں ( کے مختلف معاملات) اور حج کے اوقات متعین کرنے کے لئے ہیں ۔
اور ایک دوسری آیت میں ہے:
{هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ} [يونس: 5]
اللہ وہی ہے جس نے سورج کو سراپا روشنی بنایا اور چاند کو سراپا نور ،اور اس کے لئے سفر کی منزلیں مقرر کردیں تاکہ تم سالوں کی گنتی اور (مہینوں)کا حساب معلوم کرسکو ۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سال کے جاننے کا ذریعہ چاند کے منازل کو قرار دیا ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب کہ مہینے کی ابتدا اورانتہا چاند کے طلوع سے متعلق ہو، اس لیے زکوٰۃ ادا کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ چاند کے مہینے کے اعتبار سے سال گزرنے پر زکوٰۃ ادا کریں۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.