زیورات کی زکوة کس قیمت سے ادا كي جائیگی؟
سوال حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم زکوة کا مسئلہ الجھا ہے کہ سونے کی زکوة مارکيٹ کي قیمت کے اعتبار سے دی جاے گی یا اس اعتبار سے کہ اگر ہم سونار کو بیچتے ہیں تو تقریبا 20 فیصدی قیمت کم ہوجاتی ہے۔ حضرت رہنمائی فرمائیں کس قیمت کا اعتبار ہوگا؟
المستفتی : محمد معاذ مینھ نگر
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب :
سونے ، چاندی کے زیورات کی زکاة بازار کی موجودہ قیمت سے نکالی جائے گی؛ لہٰذا آپ کا زیور بازار میں جتنی قیمت کا فروخت ہوگا اس پر زکوٰة کا حساب لگایا جائے گا۔
الدلائل
له مائتا قفیز حنطة للتجارة تساوي مائتي درهم، ولا مال له غیرها، فإن أدی من عینها یؤدي خمسة أقفزة بلا خلاف، وإن أدی قیمتها فعنده تعتبر القیمة یوم الوجوب في الزیادة والنقصان، وعندهما في الفصلین یعتبر یوم الأداء … وفي المحیط: یعتبر في قیمة السوائم یوم الأداء بالإجماع وهو الأصح. (البحر الرائق 2/221 کوئٹه).
وتعتبر القیمة یوم الوجوب وقالا: یوم الأداء. (الدر المختار، الزکاة/باب زکاة الغنم 3/211 زکریا، وکذا فتح القدیر، الزکاة/في العروض 2/219 مصری).
ویعتبر فیهما أن یکون المؤدى قدر الواجب وزنًا…، ولو أدی من خلاف جنسه یعتبر القیمة بالإجماع، کذا في التبیین. (الفتاویٰ الهندیة 1/178).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 9/9/1439ه 25/5/2018 م الجمعة
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.