(سلسلہ نمبر: 735)
سجدہ تلاوت کے بعد سورہ فاتحہ پڑھنا
سوال: امام صاحب نے تراویح کی نماز میں سجدہ تلاوت ادا کرنے کے بعد جب قیام کیا تو سورہ فاتحہ پڑھی اس کے بعد آگے کی آیات پڑھی، اور آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا، آیا نماز درست ہوئی یا نہیں؟
المستفتی: اخلاق احمد، ٹانڈہ، فیض آباد۔
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: فرض نمازوں کی پہلی دو رکعت اور نفل کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے، اگر کوئی غلطی سے سورہ فاتحہ ایک سے زائد مرتبہ لگاتار پڑھ لے تو تکرارِ واجب کی وجہ سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، البتہ اگر فرض کی پہلی دو رکعات یا نفل کی کسی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد بقدرِ واجب قراءت کرنے کے بعد سورہ فاتحہ مکرر پڑھ لی تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں سجدہ تلاوت ادا کرنے کے بعد دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھنے کی وجہ سے سجدہ سہو واجب نہ ہوگا، اس لئے نماز ہوگئی۔
الدلائل
قرأ في صلاۃ الجمعة سورۃ السجدۃ وسجد لها ثم قام وقرأ الفاتحة وقرأ: (تَتَجَافیٰ جُنُوْبُہُمْ) لا سهو علیه لأنه لم یقرأ الفاتحة مرتین علی الولاء۔ (رد المحتار : 2/ 32).
وَلَوْ كَرَّرَهَا فِي الْأُولَيَيْنِ يَجِبُ عَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ بِخِلَافِ مَا لَوْ أَعَادَهَا بَعْدَ السُّورَةِ أَوْ كَرَّرَهَا فِي الْأُخْرَيَيْنِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. (الفتاوى الهندية/ الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي سُجُودِ السَّهْوِ: 1/ 126).
ولو قرأ فاتحة الکتاب وسورة ثم قرأ فاتحة الکتاب فلا سهو علیه؛ لأنه ما قرأها علی الولاء․ (الفتاوی التاتارخانیة، کتاب الصلاة، فصل سجود السهو: 2/ 391).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند
13- 9- 1444ھ 5-4- 2023م الأربعاء
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.