(سلسلہ نمبر: 678)
سونا ادھار خریدتے وقت قیمت متعین کرنا ضروری ہے
سوال: گولڈ میں دکاندار کی طرف سے یہ آفر ہے کہ اگر آپ کا سونا خریدنے کا ارادہ ہے تو آپ قسط وار پیسہ جمع کریں اور جب آپ کو خریدنا ہوگا مثلا پانچ یا چھ ماہ بعد تو اس وقت اسی ریٹ سے دیں گے اگر ریٹ زیادہ بھی ہوا تب بھی اور اگر اس وقت ریٹ کم ہوگیا تو کم ریٹ پر دیں گے، یعنی ریٹ کی زیادتی کی صورت میں اسی ریٹ پر سونا دیں گے، اور ریٹ کی کمی کی صورت میں کم والے ریٹ پر، دونوں صورت میں مشتری کا فائدہ ہے، اس طرح سونا خریدنا درست ہے کہ نہیں؟ براہ کرم شریعت کی روشنی میں بیان فرمائیں۔
المستفتی: محمد ارشد قاسمی دبئی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: قیمت متعین کرکے سامان بیچنا چاہے نقد ہو یا ادھار جائز ہے، اسی طرح نقد کی قیمت الگ اور ادھار کی قیمت الگ رکھنا بھی جائز ہے، لیکن اگر قیمت مجہول ہو تو معاملہ جائز نہیں ہے، لہذا اس طرح معاملہ کرنا کہ اگر ادائیگی کے وقت قیمت کم ہوگئی تو کم قیمت میں ملے گا ورنہ آج کی قیمت میں یہ شکل شرعاً درست نہیں ہے۔
الدلائل
وجهالة الثمن تمنع صحة البيع. (بدائع الصنائع: 5/ 137).
وشرط لصحته معرفة قدر مبيع وثمن ووصف ثمن. (رد المحتار: 7/ 48).
والأثمان المطلقة لا تصح إلا أن تكون معروفة القدر والصفة”؛ لأن التسليم والتسلم واجب بالعقد، وهذه الجهالة مفضية إلى المنازعة فيمتنع التسليم والتسلم، وكل جهالة هذه صفتها تمنع الجواز، هذا هو الأصل. (الهداية: 3/ 24).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
28- 11- 1442ھ 10- 7- 2021م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.