hamare masayel

شبينہ يعنى رمضان كى ايك رات مىں پورا قرآن ختم كرنا، شبینہ پڑھنا کیسا ہے؟

شبينہ يعنى رمضان كى ايك رات مىں پورا قرآن ختم كرنا

سوال:  27′ 28′ اور 29 کی شب میں شبینہ کے نام سے  قرآن مجید پڑھا جاتا ہے کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟ برائے مہربانی مدلل جواب سے نوازیں، شکریہ۔

   المستفتی: محمد ظفر اقبال۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 شبینہ یعنی ایک ہی رات میں تراویح کے اندر پورا قرآن ختم کرنا اصلاً تو ناجائز نہیں ہے؛ لیکن عام طور پر ایسے شبینہ میں اتنا تیز قرآن پڑھا جاتا ہے کہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا، نیز پہلی رکعت میں مقتدی حضرات رکوع سے پہلے بیٹھ کر باتیں کرنے لگتے ہیں، اور اسے کے علاوہ بھی بہت سے منکرات پائے جاتے ہیں، اس لئے ایک رات میں قرآن ختم کرنے کا اہتمام نامناسب اور قابل ترک ہے، اور بہت سے مفاسد پر مشتمل ہے۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ 3/521، فتاویٰ دینیہ  1/571، کتاب النوازل: 5/ 66)

الدلائل

عن عبد اللّٰه بن عمرو رضي اللّٰہ عنهما عن النبي ﷺ قال: لم یفقه من قرأ القرآن في أقل من ثلاث، هذا حدیث حسن. (سنن الترمذي / أبواب القراء ات 2/123)

ویجتنب المنکرات هذرمة القراءة وترک تعوذ وتسمیة وطمانینة وتسبیح واستراحة. قال الشامی: ھذرمة بفتح الھاء وسکون الذال المعجمة وفتح امراء: سرعة الکلام والقراءة، قاموس. (الدر المختار، مع رد المحتار/ باب الوتر والنوافل 2/47 کراچی، 2/499 زکریا، مراقي الفلاح، الصلاة / فصل في التراویح 416).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 3- 6- 1441ھ 29- 1 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply