hamare masayel

لنگڑے بکرے کی قربانی، عیب دار جانور کی قربانی

لنگڑے بکرے کی قربانی

سوال: ایک بکرا ہے جس کے ایک پیر میں چوٹ لگی ہے اور وہ لنگڑا کر چل رہا ہے لیکن چلتے ہوئے اس پیر کو بھی زمین پر ہلکا سے رکھتا ہے، تو کیا ایسے بکرے کی قربانی درست ہے یا نہیں؟

المستفتی: محمد ثاقب  قاسمی کٹولی اعظم گڑھ

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب

 اگر لنگڑا پن اتنا کم ہے کہ وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ خود چل کر جاتا ہے اور چلنے میں اس پیر کا سہارا بھی لیتا ہے تو ایسے بکرے کی قربانی جائز ہے۔

الدلائل

عن البراء بن عازب رضي اللّٰه عنه قال: سمعت رسول اللّٰه ﷺ وأشار بأصابعه، وأصابعي أقصر من أصابع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم یشیر بإصبعه، یقول: لا یجوز من الضحایا العوراء البیّن عورها، والعرجاء البیّن عرجها، والمریضة البین مرضها، والعجفاء التي لا تنقي. (سنن النسائي، کتاب الضحایا/ باب العجفاء 2/ 179 رقم:4378 دار الفکر بیروت)

لا بالعمیاء … والعجفاء، والعرجاء التي لا تمشي إلی المنسک (الدر المختار) أي التي لا یمکنها المشي برجلها العرجاء، إنما تمشي بثلاث قوائم، حتی لو کانت تضع الرابعة علی الأرض وتستعین بها جاز. (الدر المختار مع الشامي/ کتاب الأضحیة 6/ 323 کراچی)

العرجاء التي تمشي بثلاثة قوائم وتُجافي الرابع عن الأرض، لا تجوز الأضحیة. وإن کانت تضع الرابع علی الأرض وتستعین به إلا أنها تتمایل مع ذٰلک وتضعه وضعًا خفیفًا یجوز. وإن کانت ترفعه رفعًا أو تحمل المنکسر لا تجوز. (البحر الرائق/ کتاب الأضحیة 9/ 323 زکریا، 8/ 176 کراچی، وکذا في خلاصة الفتاویٰ، کتاب الأضحیة/ الباب الخامس في العیوب 4/ 321 زکریا)

العرجاء البین عرجها وهي التي لا تقدر أن تمش برجلها إلی المنسک. (الفتاویٰ الهندیة5/ 297).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 11- 11- 1440ھ 15- 7- 2019م الاثنین.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply