ماسک لگا کر نماز پڑھنا
سوال: کیا فرماتے علماء دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلے کے بارے میں کہ آج کل کرونا وائرس کی وبا عام ہے اور ڈاکٹر وغیرہ احتیاط کی بنا پر مستقل ماسک لگائے رکهنے کی صلاح دیتے ہیں؟ پوچهنا یہ ہے کیا ماسک لگاکر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
المستفتی: عبید الرحمن شیروانی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
منھ اور ناک کو بلا عذر ڈھانک نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے؛ لیکن اگر کوئی عذر ہو تو کراہت ختم ہوجاتی ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں ماسک لگا کر نماز پڑھنا بلا کراہت درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
الدلائل
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ أَنَّهُ كَانَ يَرَى سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ إِذَا رَأَى الْإِنْسَانَ يُغَطِّي فَاهُ وَهُوَ يُصَلِّي، جَبَذَ الثَّوْبَ عَنْ فِيهِ جَبْذًا شَدِيدًا، حَتَّى يَنْزِعَهُ عَنْ فِيهِ. (الموطأ للإمام مالك: كِتَاب الصَّلَاة/ النَّهْيُ عَنْ دُخُولِ الْمَسْجِدِ بِرِيحِ الثُّومِ وَتَغْطِيَةِ الْفَمِ، رقم الحديث: 31).
قال الحصکفی: يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر. قال الشامی: قوله: والتلثم وهو تغطیة الأنف والفم في الصّلاة؛ لأنّه یشبه فعل المجوس حال عبادتهم النیران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية. (الدر مع الرد، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصّلاة وما یکرہ فیها، 2/423، زکریا دیوبند).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 2- 8- 1441ھ 28- 3- 2020م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.