hamare masayel

لڑکی اگر لڑکا بن جائے تو نماز کی صف میں کہاں کھڑا ہو

(سلسلہ نمبر: 317)

لڑکی اگر لڑکا بن جائے تو نماز کی صف میں کہاں کھڑا ہو

سوال: مفتی صاحب آج کل دنیا نے اتنی ترقی کرلی ہے کی آپریشن کے ذریعہ لڑکا کو لڑکی اور لڑکی کو لڑکا بنا دیتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اگر کوئی لڑکی آپریشن کے ذریعہ لڑکا بن جائے تو جماعت کی صف میں کہاں کھڑا ہو؟

برائے کرم تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: محمد عبد اللہ اعظمی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 جس لڑکی نے آپریشن کے ذریعہ اپنے آپ کو لڑکا بنالیا ہے اب شرعاً اب پر مرد کے احکام جاری ہوں گے لہذا وہ مردوں کی صف میں کھڑا ہوگا، کیونکہ فقہاء نے مخنث کے بارے میں لکھا ہے کہ اگر مردوں کی علامت ظاہر ہوجائے تو اب ایسے شخص کو مذکر مانا جائے گا اور اسی کے احکام جاری ہوں گے۔

نوٹ: البتہ ایسا کام کرنا اللہ کی تخلیق کو بدلنا ہے جو سراسر حرام ہے، ایسا کرنے والے اللہ حضور اپنے اس جرم پر توبہ واستغفار کریں.

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿وَإِنْ يَدْعُونَ إِلَّا شَيْطَانًا مَرِيدًا  لَعَنَهُ اللَّهُ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ وَمَنْ يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُبِينًا  يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا﴾ [النساء: 117- 120].

عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: لَعَنَ اللَّهُ الوَاشِمَاتِ وَالمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالنَّامِصَاتِ وَالمُتَنَمِّصَاتِ، وَالمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، المُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ» ثم قال: «ومَالِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ». (صحيح البخاري، الرقم: 5931)

قال الحصكفي:  فإن بال من الذكر فغلام، وإن بال منالفرج فأنثى وإن بال منهما فالحكم للأسبق، وإن استويا فمشكل، ولا تعتبر الكثرة،

خلافا لهما، هذا قبل البلوغ، فإن بلغ وخرجت لحيته أو وصل إلى امرأة أو احتلم كما يحتلم الرجل فرجل. (الدر المختار).

قال العلامة ابن عابدين الشامي: (قوله فإن بال إلخ) أي إذا وقع الاشتباه فالحكم للمبال لأن منفعة الآلة عند انفصال الولد من الأم خروج البول فهو المنفعة الأصلية للآلة وما سواه منالمنافع يحدث بعدها، وهذا حكم جاهلي وقد قرره النبي – صلى الله عليه وسلم – وتمامه في المطولات. (رد المحتار: 6/ 727).

(فإن بال من الذكرفغلام، وإن بال من الفرج فأنثى) لأنه «- عليه الصلاة والسلام – سئل عنه كيف يورث فقال من حيث يبول». (تبيين الحقائق: 6/ 214).

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

15- 9- 1441ھ 9- 5- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply