hamare masayel

مسجد کے بالائی حصہ پر اعتکاف، اعتكاف كے مسائل 

 مسجد کے بالائی حصہ پر اعتکاف

سوال : اگر مسجد کئی منزل ہو جیسا کہ شہروں میں ہوتی ہے، اور اس میں امام ومؤذنین کے کمرے بھی متصل ہوں تو اعتکاف میں مسجد کی حد کو کہاں تک شمار کیا جائے گا؟  اور اعتکاف کے لئے اوپر کی منزل میں رہائش کا کیا حکم ہے. بینوا توجروا۔

المستفتی: شرف الدین عظیم قاسمی ممبر پاسبان علم وادب

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:

مسجد میں جو کمرے ائمہ ومؤذنین اور دیگر ضرورتوں کے لئے بنائے جاتے ہیں مسجد کی شرعی حد سے باہر ہوتے ہیں اس لئے ایسے میں اعتکاف کرنا درست نہیں البتہ مسجد کا وہ بالائی حصہ جو مسجد شرعی کی حد میں ہو اس میں اعتکاف کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

نوٹ : ائمہ وغیرہ کے کمرے اگر مسجد شرعی کی حد میں بنائے گئے ہیں تو بلا نیت اعتکاف اس میں قیام کرنا جائز نہیں ہے۔

الدلائل

تکره المجامعة فوق المسجد والبول والتخلي؛ لأن سطح المسجد له حکم المسجد حتی یصح الاقتداء منه بمن تحته (الهدایة) لأن سطح المسجد له حکمه إلی عنان السماء۔ (فتح القدیر مع الهدایة، کتاب الصلاة / فصل ویکره استقبال القبلة بالفرج في الخلاء 1/420 دار الفکر بیروت، 1/432-4۳4 زکریا، کذا في سکب الأنهر / فصل في المکروهات من کتاب الصلاة 1/190 بیروت)

لو جعل مسجدًا ثم أراد أن یبني فوقه بیتًا للإمام أو غیره هل له ذٰلک؟

قلت: قال في التاتارخانیة: إذا بنی مسجدًا وبنی غرفة وهو في یده فله ذٰلک، وإن کان حین بناه خلی بینه وبین الناس ثم جاء بعد ذٰلک یبنی لا یترکه۔ وفي جامع الفتاویٰ: إذا قال عنیت ذٰلک، فإنه لا یصدق۔ (البحر الرائق، کتاب الوقف / فصل في أحکام المساجد 5؍251 المکتبة الماجدیة کوئٹه، 5؍421 دار الکتاب دیوبند، النهر الفائق / کتاب الوقف 3؍330 دار الکتب العلمیة بیروت).

لأنه مسجد إلی عنان السماء۔ (الدر المختار) وکذا إلی تحت الثریٰ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الوقف / مطلب في أحکام المسجد ۱؍6۵6 کراچی، 2؍428 زکریا).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 20 – 9 – 1439ه 5 – 6 – 2018 م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply