نلکی کے ذریعہ پیشاب و پائخانہ سے وضو كا مسئلہ
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
بعض امراض کی وجہ سے طبعی طریقہ پر فضلا ت کانکالنا دشوار ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں جگہوں پر یا پیٹ کے نچلے حصے میں جگہ بناکر پائپ لگا دیا جاتا ہے، جس سے پیشاب و پائخانہ خارج ہوکر ایک تھیلی میں جمع ہوتا ہے اور اس کے خارج ہونے میں مریض کے ارادہ و اختیار کو کوئی دخل نہیں ہوتا ہے اوریہ گزر چکا ہے کہ نجاست کے خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ نجاست متعین جگہ سے نکلے یاجسم کے کسی بھی حصے سے، البتہ چونکہ اسے روکنے کی قوت موجود نہیں ہے اس لیے ایسے شخص کو معذور سمجھا جائے گا اور معذور کا حکم یہ ہے کہ وہ ہر وقت کی نماز کے لیے تازہ وضو کرے، گرچہ اس کے علاوہ وضو کو توڑنے والی چیزوں میں سے کوئی چیز پیش نہ آئی ہو۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ:
جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: «لَا، إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، وَلَيْسَتْ بِالحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي»، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ فِي حَدِيثِهِ: وَقَالَ: «تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى يَجِيءَ ذَلِكَ الوَقْتُ»،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت فاطمہ بنت حبیش آئیں اور عرض کیا : اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کی بیماری ہے اس لئے میں کبھی پاک نہیں رہتی ۔کیا میں نماز چھوڑ دوں؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں۔وہ تو رگ کا خون ہے ۔حیض نہیں ہے ۔اس لئے جب تمہارے حیض کا زمانہ آئے تو نماز چھوڑ دو اور جب ختم ہوجائے تو خون دھو دو اور غسل کرکے نماز پڑھو اور ایک روایت میں ہے کہ ہر نماز کے لئے وضو کرو۔یہاں تک کہ تمہارے حیض کا زمانہ آجائے۔
اورہر وضو سے پہلے تھیلی کو بدل دینا یا تھیلی میں موجود گندگی کو صاف کردینا ضروری ہے[1] لیکن اگر ایسا کرنے میں شدید مشقت ہو یا تھیلی تبدیل کرنے میں ناقابل تحمل مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے تو پھر اس کے ساتھ نماز اداکرنے کی اجازت ہوگی، اس لیے کہ:
{ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا } [البقرة: 286]
اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتے ۔
ایسا شخص گھر پہ نماز پڑھے ، پیشاب کی تھیلی کے ساتھ مسجد نہ آئے کیونکہ مسجد میں کسی ناپاک چیز کو لانا مکروہ اور اس سے مسجد کی آلودگی کا خطرہ ہے نیز دوسرے لوگ اس سے گھن محسوس کرتے ہیں اور انھیں تکلیف ہوتی ہے[2]
حوالاجات
[1] ويجب رد عذره أو تقليله بقدر قوته (الدر المختار307/1)
[2] (قوله: وإدخال نجاسة فيه) عبارة الأشباه: وإدخال نجاسة فيه يخاف منها التلويث. اهـ. ومفاده الجواز لو جافة، لكن في الفتاوى الهندية: لايدخل المسجد من على بدنه نجاسة .(ردالمحتار 665/1،مطلب في أحكام المسجد)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.