hamare masayel

نماز کے وقت سے پہلے سنت مؤکدہ پڑھنا، وقت سے پہلے نماز صحيح نہىں ہے

 نماز کے وقت سے پہلے سنت مؤکدہ پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ظہر کا وقت فی الحال 11:56 منٹ پر شروع ہوجاتا ہے، اور ظہر کا وقت شروع ہونے سے پہلے کوئی سنت پڑھتا ہے تو صحیح نہیں ہے، لیکن ایک شخص ہے وہ 11:53 منٹ پر کھڑا ہوتا ہے اور ظہر کی سنت کچھ رکعت ظہر کے وقت سے پہلے پڑھتا ہے اور کچھ رکعت ظہر کے وقت کے شروع ہوجانے کے بعد پڑھتا ہے، تو کیا اس شخص کی ظہر کی سنت ادا ہوجائے گی؟

برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: جمیل احمد شیخاپور کبیر نگر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

صورت مسئولہ میں سنت ادا نہیں ہوگی کیونکہ زوال (استواء شمس) کے وقت نماز پڑھنا سرے سے درست ہی نہیں ہے، اگر یہی سنت کسی ایسے نماز کی ہوتی جس سے پہلے کا وقت ممنوع نہ ہو مثلاً فجر کی نماز کی سنت ایک رکعت وقت سے پہلے اور ایک رکعت وقت میں پڑھے تب بھی سنت ادا نہیں ہوگی کیونکہ سنت مؤکدہ کا وقت میں ادا کرنا ضروری ہے، بعض حضرات کے نزدیک ایسی صورت میں ادا ہو جائے گی، واللہ اعلم۔

الدلائل

(الفصل الثالث في بیان الأوقات التي لا تجوز فیہا الصلاة وتکرہ فیہا) ثلاث ساعات لا تجوز فیہا المکتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتی ترتفع، وعند الانتصاف إلی أن تزول، وعند احمرارہا إلی أن یغیب إلا عصر یومه ذلک فإنه یجوز أداؤہ عند الغروب. ( الفتاوی الہندیة :1/ 152)

قال الحصکفي : (وکرہ) تحریما، وکل ما لا یجوز مکروہ (صلاة) مطلقا (ولو) قضاء أو واجبة أو نفلا أو (علی جنازة وسجدة تلاوة)۔۔۔۔وسہو) لا شکر قنیة (مع شروق)۔۔۔(واستواء)۔۔۔ (وغروب، إلا عصر یومه) فلا یکرہ فعله لأدائه کما وجب۔۔۔(وینعقد نفل بشروع فیہا) بکراہة التحریم (لا) ینعقد (الفرض) وما ہو ملحق به کواجب۔۔لعینه کوتر. ( الدر المختار مع رد المحتار :1/ 370 کتاب الصلاة ، ط: دار الفکر، بیروت)

والله أعلم

تاريخ الرقم: 23- 5- 1441ھ 19- 1 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply