hamare masayel

جائے ملازمت وطن اصلی کے حکم میں ہے، جائے ملازمت میں قصر

(سلسلہ نمبر: 465)

جائے ملازمت وطن اصلی کے حکم میں ہے

سوال: ایک شخص کسی شہر میں روم کرایہ پر لیکر بیوی بچوں کے ساتھ رہتا ہے لیکن ڈیوٹی شرعی مسافت کی بقدر ہے ، ایک ہفتہ ڈیوٹی اور ایک ہفتہ کرایہ والے گھر میں بچوں کے ساتھ رہتا ہے یعنی 15 دنوں سے کم دونوں جگہ رہتا ہے ،ایسی صورت میں قصر دونوں جگہ ہوگا یا صرف ڈیوٹی کی جگہ؟ بینوا توجروا ۔

المستفتی: ابو سلمان از پاسبان علم و ادب۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

جائے ملازمت وطن اقامت عارضی ہے یا وطن اصلی؟ اس بارے میں اکابر علماء کا اختلاف ہے، بعض حضرات اس کو وطن اقامت عارضی کے درجہ میں رکھتے ہیں؛ لیکن عصر حاضر کے محقق علماء اور مفتیان کرام کے نزدیک جو حضرات مستقل کسی ادارہ کے ملازم ہوں یا کسی شہر میں کاروبار کی غرض سے مقیم ہوں اور ان کا پختہ ارادہ ہوکہ یہاں سے کسی خاص سبب کے بغیر منتقل نہیں ہوں گے تو یہ جگہ ان لوگوں کے حق میں وطن اصلی کے قائم مقام ہوگی اور اگر وہ حضرات کہیں سے مسافت سفر طے کرکے پندرہ یوم سے کم کے لیے بھی اپنی قیام گاہ پر آئیں گے تو ان کو نماز پوری پڑھنی ہوگی، ان لوگوں کے لئے قصر جائز نہیں، دلائل فقیہہ سے اسی بات کی تائید ہوتی ہے اور احتیاط بھی اسی میں ہے؛ لہذا مذکورہ شخص اپنی قیام گاہ پر اتمام کرے اور ڈیوٹی کی جگہ قصر کرے۔ (مستفاد: کتاب المسائل: 1/ 518).

الدلائل

(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه. (الدر المختار).

(قوله أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل. (رد المحتار: 2/ 131).

فالاصلي هو مولد الإنسان أو موضع تأهل به ومن قصده التعيش به لا الارتحال عنه. (حلبي كبيري، ص: 544).

والوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها وهذا الوطن يبطل بمثله لا غير، وهو أن يتوطن في بلدة أخرى وينقل الأهل إليها فيخرج الأول من أن يكون وطنا أصليا حتى لو دخله مسافرا لا يتم قيدنا بكونه انتقل عن الأول بأهله؛ لأنه لو لم ينتقل بهم، ولكنه استحدث أهلا في بلدة أخرى فإن الأول لم يبطل ويتم فيهما .

 وهذا جواب واقعة ابتلينا بها وكثير من المسلمين المتوطنين في البلاد، ولهم دور وعقار في القرى البعيدة منها يصيفون بها بأهلهم ومتاعهم فلا بد من حفظها أنهما وطنان له لا يبطل أحدهما بالآخر. (البحر الرائق: 2/ 147).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

11- 1- 1442ھ 31- 8- 2020م الاثنين.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply