(سلسلہ نمبر: 519)
پرچی کے ذریعہ سامان خریدنا
سوال: آج کل بعض سامان کے بیچنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ مختلف سامانوں کے نیچے الگ الگ نمبرات لکھے رہتے ہیں، ان کو خریدنے کے لئے پہلے پرچیاں خریدنی ہوتی ہے، جس کے اندر نمبر لکھا رہتا ہے، اگر وہ نمبر کسی سامان کے نمبر کے مطابق ہوتا ہے تو وہ سامان مل جاتا ہے، لیکن بسا اوقات ایسے نمبرات ہوتے ہیں کہ اس سے کوئی سامان نہیں ملتا، تو معلوم یہ کرنا تھا کہ اس طرح کے سامان کو بیچنا کیسا ہے؟
المستفتی: محمد انور داؤدی، ایڈیٹر روشنی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورتِ مسئولہ میں اگر ہر پرچی کے ساتھ کوئی چیز یقینی ہو مثلاً ٹافی وغیرہ اور نمبر کے ذریعہ نکلنے والی چیز بطور انعام ہو تو چونکہ بائع ومشتری کا مقصود ٹافی کی خرید وفروخت ہے، انعام پیشِ نظر نہیں ہے، تو ’’الأمور بمقاصدہا‘‘ کے تحت یہ معاملہ شرعاً جائز ہوگا۔
اور اگر کوئی سامان یقینی طور پر نہ ہو بلکہ صرف نمبر کے ذریعہ نکلنے والا سامان ہی ہو تو یہ معاملہ جوا اور سٹے کے دائرہ میں داخل ہوکر ناجائز ہوگا. (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۱۲؍۳۵۸)۔
الدلائل
القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص. (رد المحتار: 6/ 403).
القمار من القمر الذي يزاد تارة وينقص أخرى وسميالقمار قمارا؛ لأن كل واحد من القمارين ممنيجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه ويجوز أن يستفيد مال صاحبه فيجوز الازدياد والنقصان في كل واحدة منهما فصار ذلك قمارا وهو حرام بالنص. (البحر الرائق: 8/ 554).
وکل لهو؛ لأنه إن قامر بها، فالمیسر حرام بالنص، وهو اسم لکل قمار، وإن لم یقامر بها فهو عبث ولهوٌ. (الهدایة: 4/ 380).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
10- 3- 1442ھ 28- 10- 2020م الأربعاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.