hamare masayel

آٹا وغیرہ ادھار لینا، ادھار لىن دىن كرنا

آٹا وغیرہ ادھار لینا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعلماء عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اپنے پڑوسی یا چکی سے آٹے کے بدلہ آٹا ادھار لینا جائز ہے یا نا جائز؟ اس طرح گیہوں یا چاول کسی سے ایک کنٹل ادھار لینا پھر اس کے بدلہ میں گیہوں یا چاول ہی واپس کرنا درست ہے یا نہیں؟

برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: عبد الرب اعظمی قاسمی

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

 آٹا، گیہوں یا چاول وزن کرکے یا ناپ کر قرض لینا جائز ہے، اندازے سے جائز نہیں۔

الدلائل

قال في الدر المختار: وفيها استقراض العجين وزناً يجوز. ویستقرض الخبز وزنا وعددا عند محمد، وعلیه الفتویٰ. (تحته في الشامیة:) وهو المختار لتعامل الناس وحاجاتهم. (الدر مع الرد، کتاب البیوع، باب الربا، زکریا 7/ 421، کراچی 5/ 185).

وجوز محمد استقراض الخبز عددا ووزنا لحاجة الناس وتعارفهم إیاه، وإن لم یکن من ذوات الأمثال، وهذا هو المفتی به عند الحنفیة؛ لتعامل الناس وحاجاتهم إلیه. (الفقه الإسلامي وأدلته، هدی انترنیشنل دیوبند 4/ 376 دارالفکر 5/ 3625)

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 28/5/1440هـ 4/2/2019م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply