hamare masayel

اکسیڈنٹ میں مرنے والے کے غسل اور جنازہ کا حکم

(سلسلہ نمبر: 609)

اکسیڈنٹ میں مرنے والے کے غسل اور جنازہ کا حکم

سوال: اگر کوئی آدمی ٹرین سے کٹ کر یا کسی ایکسیڈنٹ میں مرگیا، اور اسکے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے، تو اس حالت میں اس کو غسل دیاجائے گا یا نہیں، اور جنازہ پڑھا جائے گا یا نہیں؟

 المستفتی:

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: اکسیڈنٹ میں جس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں اگر جسم کا اکثر حصہ موجود ہو (خواہ سر موجود ہو یا نہ ہو) یا نصف حصہ سر کے ساتھ موجود ہو تو اسے غسل بھی دیا جائے گا اور نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی، اور اگر سر کے بغیر صرف آدھا جسم یا آدھے سے کم سر کے ساتھ موجود ہو تو ایسے شخص کو غسل دینا ضروری نہیں، اسی طرح نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی جائے بلکہ کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے گا۔

الدلائل

(وجد رأس آدمي) أو أحد شقيه (لا يغسل ولا يصلى عليه) بل يدفن إلا أن يوجد أكثر من نصفه ولو بلا رأس. (الدر المختار: 2/ 199).

ولو وجد أكثر البدن أو نصفه مع الرأس يغسل ويكفن ويصلى عليه، كذا في المضمرات. وإذا صلي على الأكثر لم يصل على الباقي إذا وجد، كذا في الإيضاح، وإن وجد نصفه من غير الرأس أو وجد نصفه مشقوقا طولا فإنه لا يغسل ولا يصلى عليه ويلف في خرقة ويدفن فيها كذا في المضمرات (الفتاوى الهندية: 1/ 159).

وعلى هذا يخرج ما إذا وجد طرف من أطراف الإنسان كيدٍ أو رِجل أنه لا يغسل؛ لأن الشرع ورد بغسل الميت، والميت اسم لكله، ولو وجد الأكثر منه غسل؛ لأن للأكثر حكم الكل، وإن وجد الأقل منه، أو النصف لم يغسل، كذا ذكر القدوري في شرحه مختصر الكرخي؛ لأن هذا القدر ليس بميت حقيقة وحكما، ولأن الغسل للصلاة وما لم يزد على النصف لا يصلى عليه، فلا يغسل أيضا، وذكر القاضي في شرحه مختصر الطحاوي أنه إذا وجد النصف ومعه الرأس يغسل، وإن لم يكن معه الرأس لا يغسل فكأنه جعله مع الرأس في حكم الأكثر؛ لكونه معظم البدن. (بدائع الصنائع: 1/ 302).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

15- 7- 1442ھ 28- 2- 2021م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply