hamare masayel

اگر فلانى سے نکاح نہیں ہوا تو جس سے نکاح کروں اس کو طلاق

اگر فلانى سے نکاح نہیں ہوا تو جس سے نکاح کروں اس کو طلاق

سوال: ایک شخص نے کہا کہ اگر میرا نکاح فلانى لڑکی سے نہیں ہوا تو میں جس سے نکاح کروں اس کو تین طلاق، اس مذکورہ لڑکی کا نکاح کسی اور سے ہوگیا اب یہ لڑکا کسی بھی لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہے، اس مسئلہ کا شریعت کی روشنی میں حل بیان فرمائیں نوازش ہوگی۔

المستفتی: عبد اللہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

مسئولہ صورت میں مذکورہ پہلی مرتبہ جس لڑکی سےنکاح کرے گا، اس پر نکاح ہوتے ہی تین طلاقیں پڑجائیں گی، اور وہ اس کے لئے حلال نہ رہے گی؛ لیکن اس کے بعد اگر وہ دوسرا نکاح کسی اور لڑکی سے کرے گا، تو اس پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی؛ کیوںکہ مذکورہ تعلیق پہلےنکاح وطلاق سے ختم ہوچکی ہے۔

الدلائل

تنحل أي تبطل الیمین بطلاق التعلیق أو وجد الشرط مرة (درمختار) حتی لو قال أي امرأة أتزوجہا فہي طالق لا یقع إلا علی امرأة واحدة. (الدر المختار مع الشامي/ باب التعلیق، مطلب ما یکون في حکم الشرط 4/605  زکریا).

ولو قال: كل امرأة أتزوجها فهي طالق فتزوج نسوة طلقن، ولو تزوج امرأة واحدة مرارا لم تطلق إلا مرة واحدة. (المحيط البرهاني: 3/ 365).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 29- 6- 1441ھ 24- 2- 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply