hamare masayel

نکاح پر طلاق کو معلق کرنے کے بعد نکاح کرنا

نکاح پر طلاق کو معلق کرنے کے بعد نکاح کرنا

سوال: زید کے والدین زید کا نکاح ایک لڑکی سے کرنا چاہتے ہیں مگر زید راضی نہیں ہے اور ماں باپ جبر کر رہے ہیں اسی حال میں زید نے یہ کہا کہ اگر میرا نکاح اس لڑکی سے ہوگیا تو طلاق ہے، پھر زید راضی بھی ہوگیا تو اب نکاح کرنے کی کیا صورت ہے؟

المستفتی: محمد امتیاز۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 صورت مسئولہ میں اگر نکاح کیا تو ایک طلاق بائن پڑ جائے گی اور نصف مہر دینا پڑے گا، عدت کی ضرورت نہیں ہے۔

اس کے بعد دوبارہ نکاح کرسکتا ہے، اب خود سے طلاق واقع نہیں ہوگی، دوبارہ نکاح کے بعد صرف دو طلاق کا مالک ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

تنحل أي تبطل الیمین بطلاق التعلیق أو وجد الشرط مرة (در المختار) حتی لو قال أي امرأة أتزوجہا فهي طالق لا یقع إلا علی امرأة واحدة.(الدر المختار مع الشامي/ باب التعلیق، مطلب ما یکون في حکم الشرط 4/605 زکریا).

ولو قال: كل امرأة أتزوجها فهي طالق فتزوج نسوة طلقن، ولو تزوج امرأة واحدة مرارا لم تطلق إلا مرة واحدة. (المحيط البرهاني: 3/ 365).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 28- 6- 1441ھ 23- 2- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply