hamare masayel

مفقود کی بیوی کا بلا فسخ دوسرے سے نکاح درست نہیں

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:July 16, 2021
  • Reading time:1 mins read

(سلسلہ نمبر: 540)

مفقود کی بیوی کا بلا فسخ دوسرے سے نکاح درست نہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علماۓ دین ومفتان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں ، زاہدہ خاتون کی شادی 11/ جنوری 2010ء کو ہوئی تھی، ابھی ایک سال نہ ہوا تھا کہ زاہدہ خاتون کے شوہر دسمبر  2011ء میں ممبی گئے، راستہ میں کوئی حادثہ پیش آیا یا کیا ہوا، جو ابھی تک یعنی 24/نومبر 2020ء تک کوئی پتہ نہیں چلا، لڑکے کے گھر والے بھی ڈھونڈنے کی بہت کوشش کئے؛ مگر اب تک نہیں مل سکے، تقریباً ۱۰/دس سال ہوگئے، کیا اس صورت میں زاہدہ خاتون دوسری شادی کر سکتی ہے؟

شریعت کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب مرحمت فرمائیں. نوازش ہوگی۔

نوٹ: زاہدہ خاتون کا 2/دسمبر 2020ء کو عقد نکاح بھی ہے.

المستفتی: خاطر احمد ، غازی پور۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں اس عورت کے لئے ضروری ہے کہ پہلے شرعی عدالت (محکمہ شرعیہ، دار القضاء) میں یہ دعویٰ کرے کہ فلاں بن فلاں سے میرا نکاح ہوا تھا لیکن شوہر اتنے دنوں سے لاپتہ ہے اور اب بغیر شوہر کے زندگی گزارنا مشکل ہے اس لئے میرا نکاح فسخ کردیا جائے تاکہ میں دوسری جگہ نکاح کر سکوں، قاضی جب تک اپنے طور پر تحقیق کرنے کے بعد فسخ نکاح کا فیصلہ نہ کردے اور عورت عدت وفات  نہ گزار لے تب تک کسی دوسرے سے نکاح کرنا درست نہیں ہے. (مستفاد از الحیلۃ الناجزۃ).

اس لئے صورت مسئولہ میں شرعی عدالت کی کاروائی مکمل کئے بغیر اس عورت کا نکاح دو دسمبر کو نہیں ہوسکتا۔

الدلائل

واختار الزيلعي تفويضه للإمام …. قلت: وفي واقعات المفتين لقدري أفندي معزيا للقنية أنه إنما يحكم بموته بقضاء لأنه أمر محتمل، فما لم ينضم إليه القضاء لا يكون حجة. (الدر المختار).

(قوله: واختار الزيلعي تفويضه للإمام) قال في الفتح: فأي وقت رأى المصلحة حكم بموته. قال في النهر: وفي الينابيع: قيل يفوض إلى رأي القاضي، ولا تقدير فيه في ظاهر الرواية. وفي القنية: جعل هذا رواية عن الإمام. اهـ. (رد المحتار: 4/ 297).

(ولو قضى على الغائب بلا نائب ينفذ) في أظهر الروايتين عن أصحابنا ذكره منلا خسرو في باب خيار العيب. (الدر المختار).

قلت: ويؤيده ما يأتي قريبا في المسخر، وكذا ما في الفتح من باب المفقود لا يجوز القضاء على الغائب إلا إذا رأى القاضي مصلحة في الحكم له وعليه فحكم فإنه ينفذ؛ لأنه مجتهد فيه اهـ. (رد المحتار: 5/ 414).

وقال مالك إذا مضى أربع سنين يفرق القاضي بينه وبين امرأته وتعتد عدة الوفاة ثم تتزوج من شاءت لأن عمر رضي الله عنه هكذا قضى في الذي استهواه الجن بالمدينة وكفى به إماما. (الهداية: 2/ 424).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

9- 4- 1442ھ 25- 10- 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply