hamare masayel

ٹیکسی ڈرائیور کا كسى كو شراب خانے تک پہنچانا، برى جگہوں پر سوارى لے جانا

 ٹیکسی ڈرائیور کا كسى كو شراب خانے تک پہنچانا

سوال: ایک مسلمان ٹیکسی ڈرائیور کو کوئی مسلمان یا غیر مسلم کہے کہ مجھے شراب کی دوکان پر لے چلو یا ہندو کہے کہ مجھے مندر لے چلو اور مسلمان ڈرائیور ان لوگوں کو وہاں پہونچا رہا ہے۔ کیا مسلم ڈرائیور کا ایسا کرنا صحیح ہے؟

امید کہ رہنمائی فرمائیں گے۔

المستفتی: محمد خالد اعظمی ترجمان پاسبان۔

 الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

صورت مسئولہ میں ٹیکسی ڈرائیور کا شراب خانہ یا مندر  تک پہنچانے میں کوئی حرج نہیں، اور حاصل شدہ آمدنی حلال ہے؛ اس لیے کہ شراب نوشی یا پوجا پاٹ ان کا ذاتی فعل ہے، لے جانے والا اس کا جواب دہ نہیں۔

الدلائل

کذا في الھندیة: واذا استاجر الذمي من المسلم دارا یسکنھا فلا باس بذلک وإن شرب فیه الخمر أو عبد الصلیب أو أدخل فیھا الخنازیر ولم یلحق المسلم في ذالک باس لأن المسلم لا یواجر لذلک (4/ 450)  وفي خلاصة الفتاوی: وکذا کل موضع تعلق المعصیة بفعل فاعل مختار. ( 3/ 149)

والله أعلم

تاريخ الرقم: 17- 5- 1441ھ 13- 1 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply