hamare masayel

بلا تملیک زکوٰۃ کی رقم تنخواہ میں دینا

(سلسلہ نمبر: 650)

بلا تملیک زکوٰۃ کی رقم تنخواہ میں دینا

سوال: اگر کسی مدرسہ میں زکوۃ وغیرہ سے آنے والے تعاون کو ڈائریکٹ بینک میں جمع کردیا جائے  تملیک کئے بغیر جبکہ مہتمم  مدرسہ کو یہ بات معلوم ہے تو کیا ایسی  شکل میں بینک ہی سے ڈائریکٹ تنخواہ دینا درست ہے چونکہ تنخواہ ماہانہ تقریبا دو لاکھ ہوتی ہے اس کو نکالنا پھر ہر  مہینہ تملیک کرانا بھی بہت مشکل ہوتا ہے اور انکم ٹیکس والے بھی پوچھ تاچھ کرتے ہیں جو پریشانی کا سبب ہوتا ہے۔برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی:  آفاق احمد خان کوپر کھیرنہ، ممبئی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: بلا تملیک زکوٰۃ کی رقم کو تنخواہ میں دینا جائز نہیں. اس کی جائز شکل یہ ہے کہ کسی ایسے مستحقِ زکوٰة سے پہلے مدرسین کی تنخواہ کے بارے میں بات کی جائے جس کو مدرسہ سے ہمدردی ہو اور اجر وثواب کے حصول کا مخلصانہ جذبہ بھی ہو، اس کے اکاؤنٹ میں زکوٰۃ کی رقم منگوالیں اور وہ اپنی مرضی سے مدرسین کی تنخواہ میں دیدے اور مفت میں صدقہ کا ثواب حاصل کرلے، اس کے اوپر کوئی دباؤ نہ ہو، اگر خدانخواستہ وہ لے کر اپنی ضرورت میں صرف کرلے اور مدرسہ کو نہ دے تو مدرسہ والے اس کے خلاف کسی دباؤ کا ارادہ نہ رکھتے ہوں تو اس طرح جائز ہوگا۔

الدلائل

عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ : كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ ؛ إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ، فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ “. وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ : ” أَلَمْ أَرَ الْبُرْمَةَ فِيهَا لَحْمٌ ؟ “. قَالُوا : بَلَى، وَلَكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ. قَالَ : ” عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ “. (صحيح البخاري، رقم الحديث: 5279).

  وَالْحِیْلَةُ لَه أن یَتَصَدَّقَ بِمِقْدَارِ زکاتِه عَلیٰ فَقِیْرٍ ثُمَّ یأمرہ بعدَ ذلك بالصرف إلى هذہ الوُجوہِ، فیکونُ لِلْمُتَصَدِّقِ ثوابُ الصدَقَةِ ولذَلِك الْفقیرِ ثوابُ بناءِ المسجدِ والقنطرةِ․ (الفتاوى الهندية: 6/ 392).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

22- 9- 1442ھ 5- 5- 2021م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply