بلڈ پریشر کی حالت میں طلاق
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
بلڈ پریشر بڑھ جانے کی وجہ سے اگر کوئی شخص پاگلوں جیسی حرکت کرنے لگے اس سے بہکی بہکی باتیں سرزد ہوں اور بے ڈھنگا کام کرنے لگے اور اس درجہ حواس باختہ ہو جائے کہ اس کو خبر نہ رہے کہ اس کی زبان سے کیا نکل رہا ہے ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوگی ؛ کیونکہ عاقل و بالغ کی طلاق واقع ہو جاتی ہے اور اس کے عدم وقوع کا حکم اسی وقت لگایا جائے گا جب کہ معلوم ہو جائے کہ وہ پاگل کے درجے میں اگیا ہے۔
اگر اس طرح کی کیفیت طلاق دینے سے پہلے بھی اس پر طاری ہوئی تھی اور لوگوں کو اس کے بارے میں معلوم ہے تو اس کی بات کا اعتبار کرتے ہوئے کہ اس نے بالکل حواس باختگی اور بے خبری میں طلاق دی ہے طلاق کے عدم وقوع کا فیصلہ کر دیا جائے گا اور اگر اس پر اس طرح کی کیفیت پہلے طاری نہیں ہوئی تھی تو عدالت میں ثبوت کی ضرورت ہوگی اور دیانتا بہر صورت اس کی بات کا اعتبار کر لیا جائے گا۔[1]
حاشيہ
[1] قال في “تنقيح الفتاوى الحامدية”: الدهش ذهاب العقل من الذهل والوله، وقد صرحا في التنوير والتتارخانية وغيرهما بعدم وقوع طلاق المدهوش، فعلى هذا حيث حصل الرجل دهشٌ زال به عقله وصار لا شعور له لا يقع طلاق، والقول قوله بيمينه إن عرف منه الدهش وإن لم يعرف منه لا يقبل قوله قضاء إلا ببينة. (امداد الاحکام 134/4)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.