hamare masayel

بینک میں موجود زکوٰۃ کی رقم کو تنخواہ میں دینا

(سلسلہ نمبر: 649)

بینک میں موجود زکوٰۃ کی رقم کو تنخواہ میں دینا

سوال: موجودہ حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی صورت میں مدرسے کا جو تعاون ہو رہا ہے زکوۃ فطرات کی شکل میں وہ نیٹ بینکنگ(NEFT) وغیرہ سے ہوتا ہے تو کیا معلمین اور خدام کی تنخواہیں ڈائریکٹ بینک سے دیدی جائے اور کیا ایسی صورت میں زکوۃ دینے والوں کی زکوۃ ادا ہوجائے گی؟ ایسا کرنا درست ہے یا کوئی اور شکل ہے؟ جس سے کہ تملیک بھی صحیح ہو اور معلمین کی تنخواہ کی ادائیگی بھی درست ہو جائے۔ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی:  آفاق احمد خان کوپر کھیرنہ، ممبئی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: زکوٰۃ کی رقم جو مدرسہ کے اکاؤنٹ میں آئی ہے اسے براہ راست تنخواہ میں دینا درست نہیں، اکاؤنٹ سے نکال کر شرعی تملیک کے بعد دے سکتے ہیں ورنہ زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔

الدلائل

قالَ اللهُ تعالى: إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ، الآية. (التوبة: 60).

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ، وَلَا لِذِي مِرَّةٍ  سَوِيٍّ. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 1634).

ولا یعطی أجر الجزار منها؛ لأنہ کبیع؛ لأن کلا منهما معاوضة؛ لأنه إنما یعطی الجزار بمقابلة جزرہ، والبیع مکروہ، فکذا ما في معناہ. (رد المحتار: 9/ 475، زکریا).

ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحة. (رد المحتار: 3/ 291، زكريا).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

21- 9- 1442ھ 4- 5- 2021م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply