hamare masayel

بیٹے کے لئے وصیت درست نہیں، اولاد كے حق میں وصیت درست نہیں

(سلسلہ نمبر: 475)

بیٹے کے لئے وصیت درست نہیں

سوال: مقبول احمد صاحب نے اسی (80) سال کی عمر میں ایک وصیت کی، جس میں یہ صراحت کی کہ میری فلاں جائیداد میری وفات کے بعد بڑے بیٹے اشفاق کی ہوگی اور بقیہ دونوں بیٹوں اشفاق اور طفیل کی ہوگی، دس (10) سال بعد دوسری وصیت کی اور ترمیم کردی کہ بقیہ جائیداد میں سے ایک تہائی میرے پوتے ابو رفعت بن اشفاق کا اور ایک تہائی ایک بیٹے اشفاق کا اور ایک تہائی دوسرے بیٹے طفیل کا ہوگا۔

اتفاق ایسا ہوا کہ اشفاق کا انتقال باپ سے پہلے ہی 2017 میں ہوگیا اور موصی مقبول احمد کا انتقال 2018 میں ہوا. ایسی صورت میں وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی اور وصیت کیسے نافذ ہوگی؟ واضح رہے کہ مقبول کی ایک بیٹی بھی حیات ہے۔

المستفتی: محمد احمد، چڑی مار اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

بر صدق سوال مقبول احمد کی تہائی مال وصیت صرف پوتے کے حق میں نافذ ہوگی، اشفاق احمد کے حق میں نہ تو وصیت درست ہوئی اور والد سے پہلے انتقال کی وجہ سے ترکہ میں بھی حصہ نہیں ملے گا۔

مقبول احمد کا بقیہ دو تہائی ترکہ تین جگہ تقسیم ہوگا جس میں سے دو حصہ بیٹے طفیل احمد اور ایک حصہ بیٹی کو ملے گا۔

نوٹ: مقبول احمد کی بیوی اگر زندہ ہوں تو دوبارہ وضاحت کرکے سوال کر لیا جائے۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ (النساء: 11).

 عن أبي أمامة قال: سمعت رسول الله ﷺ يقول: “إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه، فلا وصيةلوارث “. (سنن أبي داود/ كِتَابٌ : الْوَصَايَا/ بَابٌ : مَا جَاءَ فِي الْوَصِيةِ لِلْوَارِثِ، الرقم: 2870).

إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ [النساء: 11] (تبيين الحقائق: 6/ 224).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

21- 1- 1442ھ 10- 9- 2020م الخميس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply