(سلسلہ نمبر: 514)
تین طلاق کا حکم
سوال: ایک تفصیلی مسئلہ دریافت کرنا ہے کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام کہ زید نے اپنی بیوی کو کسی بات پرجھگڑا اور غصہ میں دو مرتبہ طلاق دیا یعنی دو بار لفظ طلاق کہا، کافی دنوں کے بعد پھر کسی بات پر غصہ گرمی ہوئی پھر دو طلاق دے دیا یعنی دو مرتبہ لفظ طلاق بولا، اس طرح سے زید دو تین مرتبہ کر چکا ہے اسکی بیوی کافی پریشان ہے شروع میں تو ساتھ رہ رہے تھے پھر بیوی بعد میں اپنے مائیکے چلی گئی اب فی الحال وہیں ہے، ایسی صورت حال میں کیا حکم شرعی ہے وضاحت کے ساتھ مطلع فرماکر ممنون و شاکر فرمائیں۔
المستفتی: ابو محمد از کانپور۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں زید کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوچکی ہے، اب وہ بلا حلالہ شرعیہ اس سے نکاح نہیں کرسکتا، طلاق کے بعد جتنے دن دونوں ساتھ رہے، سخت گناہ کا کام کیا، اس پر اللہ تعالیٰ سے سچی پکی توبہ کریں۔
نوٹ: حلالہ شرعیہ یہ ہے کہ پہلے طلاق کی عدت ختم ہونے کے بعد کوئی دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کرے اور ہم بستری بھی کرے، پھر اگر بلا کسی دباؤ یا پلاننگ کے کسی وجہ سے طلاق دیدے یا شوہر کا انتقال ہوجائے تو اب عدت گزرنے کے بعد اگر شوہر اول اس عورت سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اور اگر صرف دوسرے سے اسی لئے نکاح کرایا گیا کہ کچھ دن ساتھ رہ کر طلاق دیدے تو ایسا کرنے اور کرانے والے سخت گنہگار ہوں گے، ایسے لوگوں پر اللہ اور رسول کی کی طرف سے لعنت ہے اور ایسے شخص کو کرایہ کا سانڈ فرمایا گیا ہے۔
الدلائل
قال الله تعالى : ﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ ﴾ (البقرة :290).
وقال اللیث عن نافع کان ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال: لو طلقت مرۃ أو مرتین، فإن النبي علیہ السلام أمرني بہٰذا؛ فإن طلقہا ثلاثا حرمت حتی تنکح زوجًا غیرہ۔ (صحیح البخاري ۲؍۷۹۲ رقم: ۵۲۶۴، صحیح مسلم ۱؍۴۷۶ رقم: ۱۴۷۱)
عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَجُلًا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا ، فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَتَحِلُّ لِلْأَوَّلِ ؟ قَالَ : لاَ ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ. (صحيح البخاري ٤٩٨٠).
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سئل النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن الرجل یطلق امرأتہ ثلاثا فیتزوجہا الرجل فیغلق الباب، ویرخی الستر ثم یطلقہا قبل أن یدخل بہا قال لا تحل للأول حتی یجامعہا الآخر۔ (سنن النسائي ۲؍۸ رقم: ۳۴۴۴).
عن الأعمش قال: کان بالکوفۃ شیخ یقول سمعت علي ابن أبي طالب رضي اللّٰہ عنہ یقول: إذا طلق الرجل إمراتہ ثلاثا في مجلس واحد فإنہ یرد إلی واحدۃ، والناس عنقا، و أحادا إذ ذاک یأتونہ ویسمعونہ منہ، قال: فأتیتہ فقرعت علیہ الباب فخرج إلی شیخ فقلت لہ: کیف سمعت علي بن أبي طالب یقول فیمن طلق امرأتہ ثلاثا في مجلس واحد، فإنہ یرد إلی واحدۃ، قال: فقلت لہ: أین سمعت ہٰذا من علي، قال أخرج إلیک فاخرج فإذا فیہ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم: ہٰذا ما سمعت علي بن أبي طالب یقول: إذا طلق الرجل امرأتہ ثلاثا في مجلس واحد فقد بانت منہ ولا تحل لہ حتی تنکح زوجًا غیرہ، قال قلت: ویحک، ہٰذا غیر الذي تقول، قال: الصحیح ہو ہٰذا، ولکن ہولاء أرادوني علی ذٰلک. (السنن الکبریٰ للبیہقي ۱۱؍۲۲۸ رقم: ۱۵۳۶۵).
عن ابن عباس – رضي الله عنهما – قال: ” لعن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – المحلل والمحلل له. (سنن أبي داود/كِتَاب النِّكَاح/ بَابٌ فِي التَّحْلِيل، رقم الحديث: ٢٠٧٧).
عن عقبة بن عامر الجهني – رضي الله عنه – قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: ” ألا أخبركم بالتيس المستعار؟ ” , قالوا: بلى يا رسول الله , قال: ” هو المحلل , لعن الله المحلل , والمحلل له” (سنن ابن ماجه/ كِتَابُ النِّكَاح/ بَابٌ: الْمُحَلِّلُ وَالْمُحَلَّلُ لَهُ، رقم الحديث: ١٩٣٦).
لو کرر لفظ الطلاق وقع الکل۔ (الدر المختار ۳؍۲۹۳ کراچی، ۴؍۵۲۱ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۳۵۶ زکریا) ویقع طلاق من غضب خلافا لابن القیم، وہٰذا الموقف عندنا۔ (شامي ۴؍۴۵۲ زکریا، ۳؍۲۴۴ کراچی).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
7- 3- 1442ھ 25- 10- 2020م الأحد.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.