hamare masayel

مذاق میں بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے، طلاق میں نیت

(سلسلہ نمبر: 481).

مذاق میں بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ہاشم نے اپنی بیوی کو فون پر تین سے زائد طلاقیں دے دیں، اسکے چند منٹ بعد ہی اسنے واپس فون کر کے کہا کہ میں نے دوست کے کہنے پر مذاق کیا تھا، یہ بات ہاشم کی بیوی نے اپنی ساس کو بتائی، دوسرے دن اسکی ساس نے کہا کہ میں فتوی پوچھا ہے طلاق نہیں پڑی، اسکے بعد بچی مطمئن ہوکے اپنے شوہر کے ساتھ رہنے لگی جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اسوقت ہاشم کی بیوی حمل سے تھی اس واقعہ کو تقریبا آٹھ ماہ سے زائد ہوچکے۔

سوال یہ ہے کہ آیا ہاشم کی بیوی کو طلاق پڑی یا نہیں؟ اگر پڑگئی تو عدت کا کیا مسئلہ ہوگا اور اس واقعہ کے بعد جو ہاشم اپنی بیوی کے پاس رہا شرعی نقطہء نظر سے اس کا کیا حکم ہوگا؟

برائے مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں بالدلیل مسئلہ واضح کرنے کی زحمت اٹھائیں، جزاک اللہ خیرا۔

المستفتی: باب اللہ، پھریہاں، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ مذاق میں دی جانے والی طلاق بھی واقع ہوجاتی ہے، اس لئے ہاشم کی بیوی پر تینوں طلاق واقع ہوگئی اور وہ ہاشم کے حق میں مغلظہ ہوگئی، اب بغیر حلالہ شرعیہ کے دونوں کا آپس میں نکاح نہیں ہوسکتا، طلاق کے بعد دونوں کا ساتھ رہنا سخت گناہ کا کام ہوا، دونوں اس پر سچے دل سے توبہ واستغفار کریں.

اگر ہاشم کو یہ معلوم تھا کہ اب بیوی کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے تو اگر وضع حمل ہوچکا ہے تو عدت بھی پوری ہوگئی، اور اگر غلط مسئلہ بتانے کی وجہ سے یہ سمجھ رہے تھے کہ طلاق واقع نہیں ہوئی اس لئے ساتھ  رہنا جائز ہے تو اب فورا علاحدہ ہوجائیں اور اب عدت اِس وقت سے شروع ہوگی، اگر حمل ابھی پیدا نہیں ہوا ہے تو پیدا ہونے کے بعد عدت پوری ہوگی، اور اگر حمل پیدا ہوچکا ہے تو تین حیض تک عدت گزارنا ہوگا۔

الدلائل

قال الله تعالى: فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ. (البقرة: ٢٣٠).

عن أبي هريرة رضي الله عنه؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: “ثلاث جدهن جد وهزلهن جد: النكاح، والطلاق، والرجعة “. (سنن أبي داود/ كِتَابٌ : الطَّلَاقُ/ بَابٌ : فِي الطَّلَاقِ عَلَى الْهَزْلِ، الرقم: ٢١٩٤).

بخلاف الهازل واللاعب فإنه يقع قضاء وديانة لأن الشارع جعل هزله به جدا. (الدر المختار).

(قوله جعل هزله به جدا) لأنه تكلم بالسبب قصدا فيلزمه حكمه وإن لم يرض به لأنه مما لا يحتمل النقض كالعتاق والنذر واليمين. (رد المحتار: ٣/ ٢٤٢).

وإذا وطئت المعتدة بشبهة ولو من المطلق وجبت عدة

أخرى لتجددالسبب وتداخلتا. (الدر المختار مع الرد: ٣/ ٥١٩).

وإذا طلق الرجل امرأته ثلاثا فلما اعتدت بحیضتین أکرهها علی الجماع، إن کان منکرًا طلاقها تستقبل العدۃ، وإن کان مقرا بطلاقها مع هذا جامعها علی وجه الزنا لا تستقبل العدۃ … ولو وطئها وادعی الشبهة بأن قال: ظننت أنها تحل لي، فإنها تستقبل العدۃ بکل وطأۃ، وتتداخل الأولی … وفي الهدایة: وإذا وطئت المعتدۃ بشبہة فعلیها عدۃ أخریٰ وتتداخل العدتان. (الفتاویٰ التاتارخانیة: ٥/ ٢٣٨- ٢٣٩، رقم: ۷۷۵۰ زکریا).

هذا ما ظهر لي والله أعلم وعلمه أتم وأحكم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

25- 1- 1442ھ 15- 9- 2020م الثلاثاء.

المصدر : آن لائن إسلام

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply