hamare masayel

 محرم کا بغیر حلق یا قصر کے حدود حرم سے نکلنا

 محرم کا بغیر حلق یا قصر کے حدود حرم سے نکلنا

سوال: اگر کوئی شخص عمان سے عمرہ کرنے آیا اور بغیر حلق یا قصر کیے عمان چلا گیا، اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟

المستفتی: مفتی محمد اشرف علی محمد پوری اعظمى

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب

عمرہ کے ارکان ادا  کرنے کے بعد حلق (سرمنڈوانے) یا قصر (کم از کم ایک چوتھائی سر کے بال کم از کم ایک پورے کے برابر کاٹنے) کے بغیر احرام سے نہیں نکلتا، نیز حلق یا قصر حدود حرم کے اندر ہی ضروری ہے۔

لہٰذا اگر مذکورہ شخص حلق یا قصر نہ کرانے کی وجہ سے ابھی حالت احرام میں ہے اس لئے اگر اس نے ممنوعاتِ احرام (مثلاً سلے ہوئے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا وغیرہ) کا ارتکاب کرلیا تو اس پر ایک دم لازم ہوگا، اور حرم کی حدود سے باہر حلق کرنے کی صورت میں دوسرا دم بھی لازم ہوگا، اور یہ دونوں دم حدود حرم میں ذبح کرنا لازم ہوں گے، خواہ خود کرے یا کسی کو اس کا وکیل بنادے، اور اس طرح اس کا عمرہ ادا ہوجائے گا۔

الدلائل

(أو حلق في حل بحج) في أيام النحر، فلو بعدها فدمان (أو عمرة) لاختصاص الحلق بالحرم.

(قوله: أو حلق في حل بحج أو عمرة) أي يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل؛ لتوقته بالمكان، وهذا عندهما، خلافاً للثاني، (قوله: في أيام النحر) متعلق بحلق بقيد كونه للحج، ولذا قدمه على قوله أو عمرة، فيتقيد حلق الحاج بالزمان أيضاً، وخالف فيه محمد، وخالف أبو يوسف فيهما، وهذا الخلاف في التضمين بالدم لا في التحلل؛ فإنه يحصل بالحلق في أي زمان أو مكان، فتح. وأما حلق العمرة فلا يتوقت بالزمان إجماعاً، هداية. وكلام الدرر يوهم أن قوله: في أيام النحر قيد للحج والعمرة، وعزاه إلى الزيلعي، مع أنه لا إيهام في كلام الزيلعي كما يعلم بمراجعته، (قوله: فدمان) دم للمكان ودم للزمان، ط، (قوله: لاختصاص الحلق) أي لهما بالحرم وللحج في أيام النحر، ط.  رد المحتار علی الدر المختار (2/ 554، باب الجنایات، ط: سعید).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 11- 11- 1440ھ 15- 7- 2019م الاثنین.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply