hamare masayel

خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق کی صورت میں عدت نہیں

(سلسلہ نمبر: 507)

خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق کی صورت میں عدت نہیں

سوال: ایک لڑکی کا نکاح ہوا لیکن سے خلوت صحیحہ اور رخصتی سے پہلے طلاق ہوگئی تو کیا اس کو عدت گزارنی ہوگی یا نہیں؟ براۓ کرم وضاحت فرمائیں۔

المستفتی: عامر سمیع، نہٹور، ضلع بجنور، یوپی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: رخصتی اور خلوتِ صحیحہ سے پہلے طلاق ہونے کی صورت میں مذکورہ عورت پر عدت واجب نہیں، وہ عدت گذارے بغیر کسی بھی دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے. (فتاویٰ دارالعلوم: 10/ 299) ۔

الدلائل

قال اللّٰه تعالى: ﴿ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَهَا﴾ [الاحزاب:49].

(وسبب وجوبها) عقد (النكاح المتأكد بالتسليم وما جرى مجراه) من موت، أو خلوة، أي: صحيحة. (الدر المختار).

(قوله: أي صحيحة) فيه نظر، فإن الذي تقدم في باب المهر أن المذهب وجوب العدة للخلوة صحيحة أو فاسدة. (رد المحتار: 3/ 504).

هذا ما ظهر لي والله أعلم وعلمه أتم وأحكم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

2 – 3- 1442ھ 20- 10- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply