hamare masayel

ٹھنڈ میں دھوپ کے لئے مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا

ٹھنڈ میں دھوپ کے لئے مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں كہ مسجد کے نچلے حصہ کو جسمیں جماعت ہوتی ہے چھوڑ کر سب سے اوپر مسجد کے چھت پر اگر  ایک دو وقت کی جماعت دھوپ کی وجہ سے کرلی جائے تو جائز ہے یا نہیں؟

 المستفتی:  محمد تہذیب سیوانی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب التوفیق:

گرمی اور ٹھنڈک سے بچنے کے لئے نیچے جماعت خانہ کو خالی چھوڑکر مسجد کے اوپر کھلی چھت پر نماز پڑھنا مکروہ ہے، ہاں اگر نیچے جماعت ہو اور جگہ تنگ پڑجائے تو اوپر بھی صفیں بنائی جاسکتی ہیں۔

نوٹ: اگر نیچے کے حصہ میں ٹھنڈ اتنی زیادہ ہو کہ وہاں نماز پڑھنے میں دشواری ہو تو تو ایسی صورت میں چھت پر نماز پڑھی جاسکتی ہے؛ کیونکہ ایسی صورت میں جماعت ترک کرنے کی اجازت ہے لہذا اگر چھت پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیں تو جماعت کا ثواب بھی مل جائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

إذا اشتد الحر یکرہ أن یصلوا بالجماعۃ فوقه إلا إذا ضاق المسجد فحینئذ لا یکرہ الصعود علی سطحه للضرورۃ.  (الفتاوی الہندية 5/322).

الصلاۃ علی الرفوف في المسجد الجامع من غیر ضرورۃ مکروہة، وعند الضرورۃ بأن امتلأ المسجد ولم یجد موضعا یصلي فیه، فلا بأس به. (الفتاوی التاتارخانیة 2/193 زکریا)

ولو صلی علی رفوف المسجد إن وجد في صحنه مکاناً کرہ کقیامه في صف خلف صف فیه فرجة. (در المختار مع الشامي 2/312زکریا، درمختار مع الشامي  1/570 کراچی).

ثم رأيت القهستاني نقل عن المفيد كراهة  الصعود  على سطح المسجد اهـ ويلزمه كراهة الصلاة أيضا فوقه فليتأمل. ( رد المحتار 1/ 656).

فلا تجب على مريض ومقعد …………. (ولا على من حال بينه وبينها مطر وطين وبرد شديد وظلمة كذلك). الدر المختار مع رد المحتار 1/ 556-557)

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 13- 7- 1441ھ 9- 3- 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply