نماز ميں مفلر یا رومال

نماز ميں مفلر یا رومال کے دونوں کناروں کو لٹکتا ہوا چھوڑ دینا

نماز ميں مفلر یا رومال کے دونوں کناروں کو لٹکتا ہوا چھوڑ دینا

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔

سر یا کندھے پرمفلر اور رومال وغیرہ اس طرح سے رکھنا کہ اس کے دونوں کنارے سامنے لٹک رہے ہوں، مکروہ ہے،[1] کیوں کہ حدیث میں ہے کہ:

’’إن رسول اللهﷺ نھی عن السدل في الصلاۃ‘‘. (سنن أبي داود: 643، سنن الترمذي: 378)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل سے منع فرمایا ہے ۔

اور ’’سدل‘‘ کی تفسیر میں امام ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ:

السدل إسبال الرجل ثوبه من غير أن يضم جانبيه بين يديه فإن ضمه فليس بسدل. عون المعبود وحاشية ابن القيم (2/ 244)

سدل یہ ہے کہ کوئی اپنے کپڑے کے دونوں کناروں کو لپیٹے بغیر سامنے کی طرف لٹکا دے اور اگر اسے لپیٹ دے تو سدل نہیں ہے   ۔

اوربعض روایتوں میں ہے کہ سدل کرنا یہودیوں کا طریقہ ہے، چنانچہ ابوعبیدہ نے نقل کیا ہے کہ:

عن علي أنه خرج فرأى قوما يصلون قد سدلوا ثيابهم فقال كلهم اليهود خرجوا من قهرهم. عون المعبود وحاشية ابن القيم (2/ 245)

حضرت علی باہر آئے دیکھا کہ کچھ لوگ اپنے کپڑوں کو لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں انھوں نے کہا گویا کہ سب یہود ہیں جو اپنی درسگاہوں سے نکل کر آگئے ہوں۔

اس تفسیر کی بنیاد پر فقہا ء نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص قبا یاقمیص وغیرہ کو کندھے پر رکھ لے اور اس کی آستین کو ہاتھ میں نہ ڈالے تو یہ بھی سدل میں شامل ہے اور مکروہ ہے۔ (الهندیة: 106/1)

کرتے کے اوپر سے کوئی کپڑا مثلاً مفلر یا رومال وغیرہ کو لٹکایا جائے یا کرتے کے بغیر کوئی چادر اوڑھے اور اس کے دونوں کناروں‌ کو لٹکتا ہوا چھوڑ دے بہر صورت سدل ہے اور مکروہ ہے کیونکہ حدیث کا لفظ عام ہے اور دونوں صورتوں کو شامل ہے ۔

اس طرح سے کپڑا لٹکانے کی ممانعت کی وجہ یہود سے مشابہت ہے نیز کپڑے کو گرنے سے بچانے کے لئے اسے باربار پکڑنا اور ٹھیک کرنا ہوگا جس سے خشوع وخضوع متاثر ہوگا اور نماز میں اطمینان و سکون کی کیفیت برقرار نہیں رہیگی۔


حواله

[1]  -کرہ- سدل تحریماً للنھي أي: إرساله بلا لبس معتاد …کشد ومندیل یرسله من کتفیه فلو من أحدھما لم یکرہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، 2: 405، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قوله: ”أي: إرساله بلا لبس معتاد“:…قال في البحر:…فعلی ھذا تکرہ في الطیلسان الذي یجعل علی الرأس، وقد صرح به في شرح الوقایة اھ إذا لم یدرہ علی عنقه وإلا فلا سدل (رد المحتار).

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply