hamare masayel

رمی جمار کے لئے غیر مُحرِم کو بھی نائب بنا سکتے ہیں

(سلسلہ نمبر: 693)

رمی جمار کے لئے غیر مُحرِم کو بھی نائب بنا سکتے ہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان اکرام مسئلہ ذیل کے بارے میں  کہ اگر کسی نے جمرات کی رمی کا نائب غیر مُحرِم (جو حالت احرام میں نہ ہو اس) کو بنایا تو یہ صحیح ہے یا مُحرِم کو ہی بنانا ضروری ہے؟

المستفتی: بندہ خدا۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: چونکہ رمی کے لئے احرام شرط نہیں ہے، بلکہ پہلے دن کے علاوہ رمی بغیر احرام کے ہی کی جاتی ہے، اس لئے اگر معذور ہے تو غیر محرم کو بھی نائب بناسکتا ہے۔

الدلائل

السادس: أن يرمي بنفسه، فلا تجوز النيابة فيه عند القدرة. و الرجل و المرأة في الرمي سواء، إلا أن رميها في الليل أفضل، فلا تجوز النيابة عن المرأة بغير عذر. وتجوز عند العذر، فلو رمی عن مريض بأمره أو مغمی عليه و لو بغير أمره أو صبي أو معتوه أو مجنون جاز. والأولی أن يرمي السبعة أولاً عن نفسه، ثم عن غيره. و لو رمی بحصاتين إحداهما عن نفسه والأخری من غيره جاز، ويکره”. (غنية الناسك،ص:۲۴۳، فصل في شرائط الرمي).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

1- 5- 1443ھ 6- 12- 2021م الاثنين

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply