زنا سے حمل شدہ بچے کا اسقاط

زنا سے حمل شدہ بچے کا اسقاط

زنا سے حمل شدہ بچے کا اسقاط

اگر کسی عورت سے زور و زبردستی زنا کا ارتکاب کیا گیا جیسے کہ عام طور پر فسادات وغیرہ کے موقع پر ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو جائے تو کیا وہ اس حمل کو ساقط کرا سکتی ہے تاکہ وہ پوری زندگی ازدواجی نعمت سے محروم اور اس وحشیانہ عمل کی یاد باقی نہ رہ جائے کیونکہ اگر اس بچے کو جو اس کے پیٹ میں پل رہا ہے باقی رکھا جائے تو عورت شدید نفسیاتی امراض کا شکار ہو سکتی ہے اور سماج میں قبول نہ کیے جانے کا خطرہ رہتا ہے اور اگر اس کو باقی رکھا جائے تو پوری زندگی اس وحشیانہ عمل کی یاد دلاتا رہے گا۔

ظاہر ہے کہ اسقاط کے لیے یہ ایک عذر ہے اور فقہاء نے عذر کی بنیاد پہ چار مہینہ گزرنے سے پہلے اسقاط کی اجازت دی ہے اس لیے اس حالت میں اس کے لیے اسقاط کی گنجائش ہوگی۔اور چار مہینہ گزر جانے کے بعد اس کی اجازت نہیں ہوگی کیونکہ یہ ایک زندہ وجود کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply