hamare masayel

مال تجارت کی زکوٰۃ قیمت فروخت سے، زکوۃ قیمت خرید پر یا فروخت پر

(سلسلہ نمبر: 336)

مال تجارت کی زکوٰۃ قیمت فروخت سے ادا کی جائے گی

سوال: میں نئے آٹو رکشہ کا ڈیلر ہوں یعنی ایجنسی ہے اس کی زکوٰۃ نکالنے کی کیا صورت ہوگی؟ فی الحال جتنی گاڑیاں شو روم میں موجود ہیں ان کی قیمت خرید پر زکوٰۃ ادا کی جاے گی یا قیمت فروخت پر یا فقط فروخت پر؟ امید ہے کہ مدلل جواب سے نوازیں گے۔

المستفتی: ابو سلمان اعظمی از پاسبان علم وادب۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 مال تجارت کی زکوٰۃ کا ضابطہ یہ ہے قیمت فروخت سے زکوٰۃ نکالی جائے، فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے: مال تجارت کی جو قیمت بازار میں بوقت زکوٰۃ دینے کے ہے اسی قیمت کے اعتبار سے زکوٰۃ ادا کی جاوے، خواہ قیمت خرید سے زیادہ ہو یا کم ہو۔ (6/ 106)

 اب اگر فروخت کی قیمت مختلف ہو مثلا کچھ سامان ہول سیل اور کچھ ریٹیل بیچے جاتے ہوں تو زکوٰۃ نکالنے کے وقت اپنی گزشتہ فروخت کی روشنی میں اندازہ لگانا چاہئیے، اور جتنی مالیت پر شرح صدر ہو اسی کے حساب سے زکوٰۃ ادا کریں، البتہ اندازہ کے حساب سے کچھ زائد ہی زکوٰۃ نکالنی چاہیئے تاکہ اپنے ذمہ زکوٰۃ کی کچھ ادائیگی باقی نہ رہے۔

الدلائل

الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا. (الفتاوى الهندية: 1/ 179).

وإن أدى قيمتها فعنده تعتبر القيمة يوم الوجوب في الزيادة والنقصان، وعندهما في الفصلين يعتبر يوم الأداء . (البحر الرائق: 2/ 386).

يقوم التاجر العروض أو البضائع التجارية في آخر كل عام بحسب سعرها في وقت إخراج الزكاة، لا بحسب سعر شرائها. (الفقه الاسلامي وأدلته: 3/ 1871).

فالحاصل: أن أبا حنيفة يعتبر القيمة يوم الوجوب في جنس هذه المسائل، وهما يعتبران القيمة يوم الأداء، وهذه المسألة في الحاصل بناء على معرفة الواجب في عروض التجارة يوم حولان الحول، فعندهما الواجب يوم حولان الحول جزء من النصاب عينا، لكن للمالك ولاية نقل الواجب إلى القيمة بالأداء، فتراعى قيمته يوم النقل والدليل (على) أن الواجب ما قلنا، قوله عليه السلام: «خذ من الإبل الإبل ومن البقر البقر» والدليل عليه أن في نصاب السوائم تعتبر القيمة يوم الأداء، حتى إن من وجب في إبله بنت مخاض قيمته خمسة دراهم ثم تغير السعر، فصارت تساوي درهمين ونصفا فأراد أن يؤدي القيمةأدى درهمين ونصفا بالإجماع، فقياس عروض التجارة على السوائم أن تعتبر القيمة يوم الأداء. (المحيط البرهاني: 2/ 249).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

27- 9- 1441ھ 21- 5- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply