مرد وعورت کا ایک دوسرے کی انگلی میں انگوٹھی پہنانا

شادى سے پہلے منگنی کے وقت مرد وعورت کا ایک دوسرے کی انگلی میں انگوٹھی پہنانا

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 14, 2024
  • Reading time:1 mins read

شادى سے پہلے منگنی کے وقت مرد وعورت کا ایک دوسرے کی انگلی میں انگوٹھی پہنانا

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔

منگنی کی انگوٹھی ایک غیر اسلامی رسم ہے اور بعض لوگوں کی تحقیق کے مطابق نصرانیوں کے ذریعے مسلمانوں میں رائج ہوئی ہے۔ (احکام الزفاف للالبانی/214)لیکن اس وقت تمام قوموں میں اس کا رواج ہے اور کسی مذھب کے ساتھ خاص نہیں ہے ؛اس لئے غیروں کے ساتھ مشابہت کی بنیاد پر اسے ممنوع اور مکروہ نہیں کہا جاسکتا ہے۔

اور منگنی ہوجانے کے بعد علامت کے طور پر منگیتر کی طرف سے آئی ہوئی انگوٹھی کے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے گرچہ اس سے بچنا بہتر ہے البتہ منگنی کے وقت مرد وعورت کو ایک دوسرے کی انگلی میں انگوٹھی پہنانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ منگنی محض نکاح کا ایک وعدہ ہے اور اس کے بعد بھی نکاح سے پہلے تک دونوں ایک دوسرے کے لئے اجنبی اور نامحرم ہوتے ہیں اس لئے ایک دوسرے کے ہاتھ کو پکڑنا جائز نہیں ہے۔ [1]حضرت معقل بن یسار سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

  لَأنْ يُطعَنَ في رأسِ رجلٍ بِمِخْيَطٍ من حديدٍ خيرٌ من أن يمَسَّ امرأةً لا تَحِلُّ له.[2]

  کسی کے  سر میں لوہے کی سوئی چبھونا بہتر ہے اس بات سے کہ وہ نا محرم خاتون کو چھوئے۔


حواشى

[1]   ولا يجوز له أن يمس وجهها و كفيها وان امن الشهوة لوجود الحرمة و انعدام الضرورة (رد المحتار532/9)

[2]  ( أخرجه الروياني في ((المسند)) (١٢٨٣)، والطبراني (٢٠/٢١٢) (٤٨٧) واللفظ لهما، والبيهقي كما في ((الترغيب والترهيب)) للمنذري (٣/٢٦) باختلاف يسير.و سنده جيد)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply