hamare masayel

شراب پلائے ہوئے جانور کا گوشت کھانا

شراب پلائے ہوئے جانور کا گوشت کھانا

 سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کسی نے ایک ایسی بکری ذبح کی جس کو شراب پلایا گیا تھا تو کیا اس بکری کا گوشت کھانا درست ہے؟ بدلائل واضح فرمائیں!

المستفتی:  ابن الحسن قاسمی مہراج گنج

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

شراب تھوڑی ہو یا زیادہ نہ خود پینا جائز ہے نہ ہی جانور کو پلانا جائز ہے؛ لیکن اگر جانور کو کوئی ایسی بیماری ہو جس کا علاج ماہر ڈاکٹر شراب ہی بتائے اس کے علاوہ کوئی اور دوا نہ ہو تو مجبوراً استعمال کرائی جاسکتی ہے۔

ایسی بکری جسے شراب پلائی گئی ہو (خواہ بطور علاج یا بلا وجہ) اگر اس کو دس دن بعد ذبح کیا جائے تو اس کا گوشت بلا کراہت کھانا جائز ہے اور اگر دس دن سے قبل ذبح کی جائے تو گوشت کھانا جائز تو ہے مگر مکروہ ہے۔

نوٹ: اگر شراب گائے اور بھینس کو پلائی گئی ہو تو بیس دن بعد ذبح کیا جائے اور اگر اونٹ ہو تو چالیس دن بعد ذبح کیا جائے۔

الدلائل

قال في الدر المختار: ولو أکلت النجاسة وغیرها بحیث لم ینتن لحمها حلت کما حل أکل جدي غذي بلبن خنزیر؛ لأن لحمه لم یتغیر وما غذی به یصیر مستهلکا لا یبقی له أثر ولو سقی ما یوٴکل لحمه خمرًا فذبح من ساعته حل أکله ویکره. الدر المختار: 9/ 491، 492 کتاب الحظر والإباحة) ومثله في زیلعي (تبیین الحقائق: 6/10 کتاب الکراهیة).

ولو سقی ما یوٴکل لحمه خمرًا فذبح من ساعته حل أکله ویکره. (مجمع الانھر شرح ملتقی الأبحر: 181/4 بیروت).

ولا الجلالة أي قبل الحبس، قال في الخانیة: فإن کانت إبلا تمسک أربعین یوما حتی یطیب لحمها والبقر عشرین وللغنم عشرة. (شامی، کتاب الأضحیة، زکریا دیوبند ۹/4۷۰، کراچی6/ 325 الهندیه زکریا قدیم 5/ 298، جدید 5/ 344).

 والله أعلم

تاريخ الرقم:  7/5/1440هـ 14/1/2019م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply