hamare masayel

صرف دل میں تشہد پڑھنا

صرف دل میں تشہد پڑھنا

سوال: اگر نمازی تشہد دل ہی میں پڑھے زبان کو حرکت نا دے تو کیا حکم ہے؟

المستفتی: سرفراز احمد بکھرا، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: جاننا چاہئیے کہ آہستہ پڑھنے کی کم سے کم مقدار یہ ہے کہ زبان کو حرکت دے اور الفاظ کی آواز خود اپنے کان کو محسوس ہو، اگر کوئی صرف دل میں پڑھے اور زبان کو حرکت نہ دے تو پڑھنا نہیں کہا جائے گا اور چونکہ ہر قعدہ میں پورا تشہد ( التحیات) پڑھنا واجب ہے ۔اگر ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوگا، اس لئے اگر کوئی تشہد صرف دل میں پڑھے اور سجدہ سہو نہ کرے تو وقت کے اندر نماز واجب الاعادہ ہوگی اور وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوگا۔

الدلائل

“(والتشهدان) ويسجد للسهو بترك بعضه ككله وكذا في كل قعدة في الأصح إذ قد يتكرر عشراً (قوله: والتشهدان) أي تشهد القعدة الأولى وتشهد الأخيرة.”

(رد المحتار: 466/1، ط: ایچ ایم سعید).

“ومنها قراءة التشهد فانها واجبة في القعدتين الاولي والاخيرة.”

(حلبی کبیر: کتاب الصلوۃ، واجبات الصلوۃ، ص:258، ط: مکتبہ نعمانیہ کوئٹہ).

(و) أدنى (الجهر إسماع غيره و) أدنى (المخافتة إسماع نفسه) ومن بقربه؛ فلو سمع رجل أو رجلان فليس بجهر، والجهر أن يسمع الكل خلاصة. (الدر المختار مع رد المحتار:1/ 534).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند

18- 9- 1444ھ 10-4- 2023م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply