hamare masayel

طلاق دینے والے کے منہ کو بند کرنا

(سلسلہ نمبر: 801)

طلاق دینے والے کے منہ کو بند کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید اپنی بیوی کو طلاق دینے جارہا تھا کہ اس کے بھائی نے اس کا منہ بند کردیا اور طلاق کا لفظ منہ سے نہیں نکلا، حالانکہ زید کا طلاق دینے کا پورا ارادہ تھا، تو کیا ایسی صورت میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: جب تک الفاظ طلاق منہ سے نہ نکلیں یا اپنی مرضی سے لکھے یا لکھوائے اس وقت تک طلاق واقع نہیں ہوتی، اس لئے صورت مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔

الدلائل

وإن حذف اللام فقط وقال أنت طاق، لا يقع وإن نوى، وإن حذف اللام والقاف بأن قال: أنت طا وسكت، أو أخذ إنسان فمه لا يقع وإن نوى. (البحر الرائق: 3/ 255، كوئته).
وإن حذف اللام والقاف بأن قال: أنت طا وسكت، أو أخذ إنسان فمه لا يقع وإن نوى. (الفتاوى الهندية: 1/ 357، زكريا).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
2- 6- 1445ھ 16-12- 2023م السبت

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply