hamare masayel

عید کی نماز میں بعد میں شریک ہونے والے کا حکم

(سلسلہ نمبر: 342)

عید کی نماز میں بعد میں شریک ہونے والے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر مقتدی نماز عید الفطر میں تکبیر زوائد کے بعد شریک ہوا، یا مسبوق ہوگیا تو ایسی صورت میں مقتدی کیا کرے؟ مسئلہ کو واضح ومدلل فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔

 المستفتی: محمد ثاقب اعظمی قاسمی، استاذ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

جو شخص عید کی نماز میں امام کے ساتھ شروع سے شریک نہ ہو اس کی مختلف حالتیں ہوسکتی ہیں:

ذیل میں ہر ایک شکل کا حکم ملاحظہ فرمائیں

(1) اگر کوئی امام کے ساتھ پہلی رکعت میں اس وقت شامل ہوا کہ امام تکبیر زوائد سے فارغ ہوکر قرات کر رہا ہے تو آنے والا یہ شخص تکبیر تحریمہ کے بعد تکبیر زوائد کہہ کر بقیہ نماز امام کے ساتھ مکمل کرے۔

(2) اگر کوئی اس وقت شریک ہوا کہ امام پہلی رکعت کی قرات مکمل کرکے رکوع میں جا چکا ہے تو آنے والا شخص اگر کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کے بعد تکبیر زوائد کہہ سکتا ہے تو کھڑے ہو کر کہے پھر رکوع میں شامل ہوجائے۔

(3) اور اگر ایسا گمان ہو کہ کھڑے ہوکر جب تک تکبیر زوائد کہوں گا امام رکوع سے سر اٹھا لے گا تو یہ شخص تکبیر تحریمہ کہہ کر رکوع میں چلا جائے،  رکوع میں اگر تکبیرات زوائد اور رکوع کی تسبیح دونوں کہہ سکتا ہے تو دونوں کہے، لیکن رکوع میں تکبیرات زوائد کہتے وقت ہاتھ نہ اٹھائے بلکہ گھٹنہ پکڑے ہی تکبیرات کہے۔

 (4) اور اگر رکوع کی تسبیح اور تکبیرات دونوں نہیں کہہ سکتا بلکہ صرف مکمل تکبیرات زوائد کہہ سکتا ہے تو صرف تکبیرات ہی کہہ لے، رکوع کی تسبیح چھوڑ دے۔

(5) اور اگر پوری تکبیرات زوائد نہیں کہہ سکتا اس لئے آگے سجدہ چھوٹنے کا خطرہ ہے تو جتنی تکبیر کہہ سکتا ہے کہے اور جتنی رہ جائیں گی وہ ساقط ہوجائے گی اسے قومہ میں کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔

(6) اگر کسی کی پہلی رکعت چھوٹ گئی ہو، تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد جب کھڑا ہو تو اولاً ثناء، تعوذ، تسمیہ، سورۂ فاتحہ اور سورت پڑھے، پھر زائد تکبیرات کہے، اس کے بعد رکوع سجدہ کرکے بقیہ نماز پوری کرے، فتویٰ اسی پر ہے، علامہ شامی رحمہ اللہ وغیرہ نے یہی طریقہ لکھا ہے۔

(7) اگر کوئی شخص اس وقت پہونچا جب امام دوسری رکعت کے رکوع میں تھا تو جو حکم پہلی رکعت کے رکوع کا بیان کیا گیا ہے اسی صورت پر یہاں بھی عمل کیا جائے گا۔

(8) اگر کوئی امام کے ساتھ تشہد میں شریک ہوا تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد شروع سے جس طرح نماز عید پڑھی جاتی ہے اسی طرح پڑھے، یعنی پہلی رکعت میں ثنا پڑھنے کے بعد تین تکبیریں کہے اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعدتین تکبیریں کہے۔

الدلائل

وإن أدرکہ بعد ما کبر الإمام الزوائد وشرع في القراء ۃ فإنہ یکبر تکبیرۃ الافتتاح ویأتي بالزوائد برأي نفسہ لا برأي الإمام؛ لأنہ مسبوق. (بدائع الصنائع زکریا 1/622).

وإن أدرک الإمام في الرکوع فإن لم یخف فوت الرکوع مع الإمام یکبر للافتتاح قائماً ویأتي بالزوائد ثم یتابع الإمام في الرکوع۔ (بدائع الصنائع زکریا 1/622، الفتاوی التاتارخانیۃ 2/628 رقم: 3559، 2/618 رقم: 3434).

وإن خاف إن کبر یرفع الإمام رأسہ من الرکوع کبر للافتتاح وکبر للرکوع ورکع؛ لأنہ لو لم یرکع یفوتہ الرکوع فتفوتہ الرکعۃ بفوتہ فتبین أن التکبیرات أیضاً فاتہ فیصیر بتحصیل التکبیرات مفوتا لہا ولغیرہا من أرکان الرکعۃ وہٰذا لا یجوز، ثم إذا رکع یکبر تکبیرات العید في الرکوع عند أبي حنیفۃؒ ومحمد رحمہما اللّٰہ تعالیٰ، ثم إن أمکنہ الجمع بین التبکیرات والتسبیحات جمع بینہما وإن لم یمکنہ الجمع بینہما، یأتي بالتکبیرات دون التسبیحات؛ لأن التکبیرات واجبۃ والتسبیحات سنۃ والاشتغال بالواجب أولیٰ. (بدائع الصنائع زکریا 1/622).

فإن رفع الإمام رأسہ من الرکوع قبل أن یتمہا رفع رأسہ؛ لأن متابعۃ الإمام واجبۃ وسقط عنہ ما بقي من التکبیرات۔ (بدائع الصنائع زکریا 1/622، حلبي کبیر أشرفي 572، شامي زکریا 3/56).

ولو سبق برکعة یقرأ ثم یکبر لئلا یتوالی التکبیر (درمختار) أي لأنه إذا کبر قبل القراءۃ وقد کبر مع الإمام بعد القراءۃ لزم توالي التکبیرات في الرکعتین، قال في البحر: ولم یقل به أحد من الصحابة ولو بدأ بالقراءۃ یصیر فعله موافقاً لقول علي رضي اللّٰہ عنہ فکان أولیٰ، کذا في المحیط، وہو مخصص لقولہم: إن المسبوق یقضي أول صلاتہ في حق الأذکار۔ (شامي زکریا 3/56، کراچی 2/174، البحر الرائق کوئٹہ 2/161، بدائع الصنائع زکریا 1/623، حلبي کبیر أشرفي ۵۷۲، طحطاوي علی المراقي 523).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

29- 9- 1441ھ 23- 5- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply